وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کے ٹیبل پر لانے کے لیے بلاول بھٹو کی ثالثی کی پیشکش قبول کرتے ہوئے بات چیت کی ذمہ داری بھی انہی کو دے دی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر بلاول بھٹو کا پی ٹی آئی سے اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو پھر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلائے جانے میں کوئی حرج نہیں۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان اور کے پی پر توجہ دینے کی ضرورت، تمام جماعتیں ملک کی خاطر متحد ہو جائیں، بلاول بھٹو
انہوں نے کہاکہ اگر بلاول بھٹو پی ٹی آئی کو مذاکرات کے ٹیبل پر لانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یقیناً یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہاکہ پیکا قانون ناگزیر ہے، تاہم اس کے غلط استعمال کے معاملے پر بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہمیں بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، تمام جماعتیں ملک و قوم کی خاطر متحد ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی حکومت اور اپوزیشن دونوں سے بات کرنے کی پوزیشن میں ہے، وہ جماعتیں جو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں تھیں انہیں انگیج کرنے کو تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں آرمی چیف نے ہارڈ اسٹیٹ کا لفظ کیوں استعمال کیا؟ عرفان صدیقی نے وضاحت کردی
بلاول بھٹو نے کہاکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صورت حال تشویشناک ہے، پوری قوم اور تمام جماعتیں دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہو جائیں۔