صحافی فرحان ملک کو 5 روزکے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دیا گیا ہے۔ دوسرے مقدمے میں صحافی فرحان ملک پر غیر ملکیوں سے انٹر نیٹ فراڈ کا الزام ہے۔ گزشتہ روز عدالت نے صحافی فرحان ملک کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا، فرحان ملک کو جیل منتقل نہیں کیا گیا جبکہ دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
دوسرے مقدمے کے مطابق 25 مارچ کو گلشن اقبال میں ایک کال سینٹر پر چھاپا مارا گیا۔ گلشن اقبال بلاک 13 سی میں کال سینٹر پر چھاپا مارا تو وہاں ایجنٹس کام کررہے تھے۔ 2 ملزمان عاطر حسین اور حسن نجیب کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ملزمان غیر ملکیوں سے فراڈ میں ملوث پائے گئے۔
مزید پڑھیں: کراچی: صحافی فرحان ملک پیکا کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار
ایف آئی آر کے مطابق سافٹ ویئر کے ذریعے غیر ملکیوں سے ان کا خفیہ ڈیٹا حاصل کیا جارہا تھا۔ گرفتار ملزمان نے بتایا کہ یہ کام فرحان گوہر ملک کے کہنے پر ہورہا ہے، ملزمان فراڈ اور چیٹنگ میں ملوث ہیں۔
فرحان ملک کے وکیل معیز جعفری ایڈووکیٹ کے مطابق عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرحان ملک کو ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں رکھا۔ قانون کے مطابق جیل بھیجنے کے بعد جیل حکام کو اطلاع کرنے کے بعد دوسرےکیس میں گرفتار کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: صحافی فرحان ملک کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ فرحان ملک کے اہلخانہ مختلف جیلوں کا دورہ کرتے رہے، فرحان ملک کو جیل میں نہیں رکھا گیا، یہ ایف آئی اے کی من مانی ہے۔ گزشتہ روز ریمانڈ کے لیے پیشی پر بھی تاخیر کی گئی۔ اس دوران صبح 9 بجے ایک اور مقدمہ درج کرلیاگیا جس میں 2 افراد کو نامزد کیا گیا۔
معیز جعفری کے مطابق ایف آئی اے نے گزشتہ روز چھاپا مار کر ان افراد کو گرفتار کیا، مقدمےمیں نامزد 2 ملزمان کی نشاندہی پر فرحان ملک کو گرفتار کیا گیا،یہ سراسر بے بنیاد مقدمہ ہے۔ ایک ہی دن میں مقدمہ درج کرکے فرحان ملک کو گرفتار کیا گیا، جب ریمانڈ نہیں ملا تو فرحان ملک پر جھوٹا مقدمہ بنادیا گیا۔