کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آٹو ٹیرف کا نفاذ کینیڈا اور اس کے کارکنوں پر براہ راست حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا جوابی وار، امریکا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
کچنر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کارنی نے کینیڈا اور امریکا کے درمیان ایک مایوس کن تصویر پیش کی۔ اب ٹرمپ کی طرف سے بار بار تادیبی اقتصادی محصولات کے نفاذ اور کینیڈا کو ضم کرنے کی دھمکیوں کے ذریعے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ کو دیکھنا ہوگا ایک دوسرے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی کینیڈین مصنوعات اور میکسیکو سے آنے والی اشیا پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی کیونکہ ان پر الزام تھا کہ منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن ان کی مشترکہ سرحد کے ذریعے امریکا میں داخل ہو رہے ہیں۔ منگل کے روز انہوں نے نئے آٹو ز اور ہلکے ٹرکوں پر بھی یہی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جس میں کچھ پرزے بھی شامل ہیں۔
کینیڈا امریکا کے لیے ایک بڑا آٹو مینوفیکچرر ہے اور 2023 میں اپنے جنوبی ہمسایہ ملک کے لیے 15 لاکھ گاڑیاں تیار کر رہا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کی درآمدات پر عائد ٹیرف ایک ماہ کے لیے کیوں ملتوی کیا؟
مارک کارنی کا کہنا تھا کہ یہ ایک براہ راست حملہ ہے اور واضح طور پر یہ ورکرز پر براہ راست حملہ ہے جس کے سامنے میں آج صبح سفیر برج پر کھڑا تھا یہ ایک ایسا پل ہے جو اب تک کینیڈا اور امریکا کے درمیان مضبوط تعلقات کی علامت اور حقیقت ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹیرف کے بارے میں اس وقت پتا چلا جب وہ ونڈسر، اونٹ میں کینیڈا کی جنرل ٹریڈ یونین یونیفور کے ساتھ ملاقات میں تھے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ محصولات ہمیں نقصان پہنچائیں گے لیکن ایک ساتھ کھڑے ہونے سے کینیڈا تجارتی جنگ سے مضبوطی کے ساتھ نکل آئے گا۔
مزید پڑھیں:: کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا پارٹی سربراہی اور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں جو کچھ ہوا ہے اور یہ گزشتہ کئی ماہ کے دوران ہماری بات چیت کا حصہ تھا- کینیڈین دھوکا دہی کے صدمے سے نکل آئے ہیں اور سیکھ رہے ہیں۔
کینیڈا کے نئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب مل کر اپنے کارکنوں، اپنی کمپنیوں اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔