دہشتگردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ

اتوار 30 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیرصدارت اہم اجلاس، دہشتگردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیرصدارت صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں  چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، آئی جی سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ حکام کی طرف سے اجلاس کو صوبے کی مجموعی صورت حال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں انٹرنیٹ سروسز کو بلوچستان کے حالات کے مطابق ریگولیٹ کرنا ناگزیر ہے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
اجلاس میں عید الفطر کے موقع پر سیکورٹی پلان، قومی شاہراہوں اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں قلات میں کامیاب سیکیورٹی آپریشن کو سراہا گیا جبکہ دہشتگردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں سول آرمڈ فورسز کی استعداد کار مزید بہتر بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے حکام کو بحالی امن کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے اور انہیں موثر بنانے کی ہدایت کی۔

قبل ازیں بلوچستان حکومت نے ریاست کے خلاف بیانیہ میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ اب صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی۔

اجلاس میں ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ  کیا گیا۔ تمام کمشنرز  اور ضلعی افسران کو  سب ورژن میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی سطح پر ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے منفی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی۔ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور پاکستان کا قومی جھنڈا لہرایا جائے گا، جن تعلیمی اداروں کے سربراہان ان احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے، اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔ ریاست کے احکامات کی بجا آوری فرائض منصبی میں شامل ہے، ہر سرکاری افسر اور اہلکار کو عمل کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیےگورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

وزیر اعلٰی سرفراز بگٹی نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی۔ ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کے ہر ادارے اور ہر فرد کی جنگ ہے ہمیں مل کر لڑنا ہے۔ پالیسی حکومت دیتی ہے عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انفرادی ذاتی سوچ  ریاست کی پالیسی سے بالا تر نہیں۔ کوئی بھی افسر حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طور پر عہدے سے الگ ہوجائے۔ کسی بھی سیاسی پریشر سے بالاتر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمہ داری کو پورا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی، ایسی کوئی بھی مصدقہ شکایت ملی تو متعلقہ ایس ایچ او یا رسالدار لیویز نہیں رہے گا۔

وزیر اعلٰی بلوچستان کی افسران کو ہدایت کی کہ ریاست مخالف عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے، آئینی حلف کی پاسداری ضروری ہے۔ ریاست مخالف عناصر کے سامنے نہیں جھکنا۔ عوامی میل جول اور اجتماعات میں حکومت پالیسیوں کی ایڈوکیسی اور ترویج کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کلچر روایتوں کا امین ہے جس میں مسافروں اور معصوم مزدوروں کے قتل کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جاررہا ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیکر نوجوانوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوتھ پالیسی منظور ہوچکی ہے، ضلعی افسران مقامی سطح پر نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp