مودی سرکار نے مسلمانوں کی اوقاف ہتھیانے کے لیے ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا 

جمعرات 3 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کی نریندر مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں وقف املاک یعنی مسلمانوں کے مذہبی، تعلیمی اور خیراتی استعمال کے لیے مختص اراضی اور اثاثوں کے انتظام میں ردوبدل کی کوشش کی گئی ہے۔

مجوزہ تبدیلیوں نے حزب اختلاف کے رہنماؤں اور مسلم گروپوں میں تشویش کو جنم دیا ہے، انہیں خدشہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کے املاک پر حقوق کمزور ہو سکتے ہیں۔

وقف (ترمیمی) بل، جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پیش کیا ہے، مرکزی وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم نمائندوں کو شامل کرنے کی راہ کھولتا ہے۔ یہ حکومت کو متنازعہ وقف املاک کی ملکیت کا تعین کرنے کا اختیار بھی دیتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ترمیمی بل حکومت کو ایسے اثاثوں پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار دے سکتا ہے جو تاریخی طور پر مسلم کمیونٹی کے زیر انتظام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں حیران کن اضافہ

واضح رہے کہ وقف املاک، جنہیں فروخت یا منتقل نہیں کیا جا سکتا، پورے ہندوستان میں تقریباً 900,000 ایکڑ پر محیط ہیں، جس سے وہ ملک کی سب سے بڑی جدائیدادوں میں شامل ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے بہت سی جائیدادوں کا نظم و نسق خراب ہے، جس سے صرف منتخب اشرافیہ کے مسلم خاندانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بل کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’مسلم نواز اصلاحات‘ قرار دیا جس کا مقصد بدعنوانی کو روکنا اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

تاہم، حزب اختلاف کے رہنما اور اسلامی تنظیمیں اس اقدام کو وقف اثاثوں پر مسلمانوں کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو ’گھس بیٹھیے‘ بول دیا، سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کمال فاروقی نے سوال کیا کہ آخر ہندو مندر بورڈ کے لیے بھی ایسی ہی ترمیم کیوں تجویز نہیں کی گئی؟

ناقدین اس ترمیم کو ایسے وسیع تر الزامات سے جوڑتے ہیں ، جن کے مطابق مودی سرکار نے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مسلم کمیونٹی کو پسماندہ کر دیا ہے۔

انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وقف (ترمیمی) بل ایک ایسا ہتھیار ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے پرسنل قوانین اور جائیدادوں کے حقوق کو غصب کرنا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس، بی جے پی اور ان کے حلیفوں کی طرف سے آئین پر یہ حملہ آج مسلمانوں پر ہوا ہے لیکن مستقبل میں دوسری برادریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مثال ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس قانون سازی کی سختی سے مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ ہندوستان کے تصور پر حملہ کرتا ہے اور آرٹیکل 25، مذہب کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp