پنجاب تھرمل امیجنگ کی ٹیکنالوجی اختیار کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا جس کے ذریعے جنگلات میں ماحول دشمن و غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے ان کا تدارک کیا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی دیہاتی خواتین کے لیے آن لائن ڈیجیٹل اینڈ آئی ٹی پروگرام، اپلائی کیسے کریں؟
تھرمل امیجرز کے ذریعے صوبے کے جنگلات کی 24 گھنٹے سیٹلائٹ نگرانی کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس نگرانی کے نتیجے میں یہ ممکن ہوگیا ہے کہ جنگلات میں آگ لگانے والے، درخت کاٹ کر لے جانے والے، شکار و دیگر طریقوں سے جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے یا دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں کا ارتکاب کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
واضح رہے کہ تھرمل امیجنگ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو جسم سے نکلنے والی حرارت کی شناخت کرتی ہے جس سے اس جسم کا اسکیچ واضح ہو جاتا ہے۔ اس طرح پھر اس کو کسی بھی ہتھیار سے نشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اندھیرے میں بھی آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیے: کچے کے علاقے میں پنجاب پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا فیصلہ
اپنے ایک بیان میں تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی کے استعمال کے آغاز پر روشنی ڈالتے ہوئے پنجاب کی سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ اب جنگلات میں نہ آگ لگانے دی جائے گی، نہ درخت کاٹنے دیے جائیں گے اور نہ ہی جانوروں کا شکار کرنے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اب غیر قانونی کام کرنے والوں کا شکار ہوگا۔
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے امن و امان کی صورتحال بہتر رکھنے میں بھی مدد ملے گی اور جرائم پکڑے جاسکیں گے اور شہر و جنگلات میں جرائم پیشہ سرگرمیوں کے تدارک میں بھی مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں الیکٹرک بسیں، اضافی سہولیات کیا ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مری اور راولپنڈی کے جنگلات کی نگرانی اور گشت شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذراعت، حوانات اور ماہی گیری کے مںصوبوں میں مدد ملے گی۔