بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے رہنما سے ملاقات کی، ہندوستانی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ڈھاکہ میں انقلاب کے نتیجے میں نئی دہلی کی دیرینہ ساتھی شیخ حسینہ واجد کی بے دخلی کے بعد یہ بھارتی وزیر اعظم کی نئے بنگلہ دیشی حکمران سے پہلی ملاقات ہے۔
مودی کی بنگلہ دیش کے عبوری رہنما اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے ساتھ ملاقات تھائی لینڈ میں علاقائی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
ڈاکٹر محمد یونس نے بھی سوشل میڈیا پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں وہ مودی سے مصافحہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
دونوں افراد نے جمعرات کی شب بنکاک میں BIMSTEC بلاک کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ عشائیہ کیا۔ دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
ڈاکٹر یونس نے اگست 2024 میں بنگلہ دیش کی زمام کار سنبھالی جب ہندوستان کی پرانی حلیف شیخ حسینہ واجد کو طلباء کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور وہ نئی دہلی فرار ہو گئی تھیں۔
معروف عرب اخبار ’ عرب نیوز‘ نے لکھا ہے کہ بھارت حسینہ واجد حکومت کا سب سے بڑا محسن تھا، اور اس حکومت کا تختہ الٹنے سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں تناؤ آ گیا تھا۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تناؤ کے نتیجے میں دونوں حکومتوں کی اعلیٰ شخصیات کے درمیان سخت بیانات اور اقدامات کا تبادلہ ہوا تھا۔
حسینہ واجد، جو اس وقت بھارت ہی میں رہائش پذیر ہیں، کو بنگلہ دیش کی انقلابی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر قتل سمیت دیگر الزامات کا سامنا ہے، ڈھاکہ کی طرف سے ان کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے تاہم اب تک بھارت نے ایسی تمام درخواستوں کو مسترد کردیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر یونس کی نگراں حکومت کو جون 2026 تک ہونے والے تازہ انتخابات سے قبل جمہوری اصلاحات نافذ کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔