کراچی سے کتنے افغان واپس بھیجے جا رہے ہیں، حراست میں کتنے لیے گئے؟

جمعہ 4 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی سے 16 ہزار سے زائد افغان سٹیزن شپ کارڈز (اے سی سی) رکھنے والوں کو وطن واپس بھجوانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا اے سی کارڈ والے افغانوں کو ملک چھوڑنے کا حکم، افغان سٹیزن کارڈ کیا ہے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے کارروائی شروع کی ہے جس کے دوران اب تک 150 سے زائد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ (آئی ایف آر پی) یکم نومبر 2023 سے جاری ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے یعنی تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کی تکمیل کے بعد اب وزیر داخلہ نے وزیر اعظم کی ہدایت سے سندھ حکومت کو آگاہ کیا کہ وہ تمام اے سی سی ہولڈرز کو ان کے آبائی ملک میں واپس بھیجیں۔

رضاکارانہ واپسی کی مدت تمام

15 فروری سے 31 مارچ 2025 تک افغان شہریوں کی رضاکارانہ واپسی کی مدت ختم ہو چکی ہے اور اب یکم اپریل 2025 سے ’جبری‘ وطن واپسی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: افغان سیٹزن کارڈ والے باشندوں کی واپسی:اب تک کتنے افغان باشندے واپس جاچکے ہیں؟

افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے مرکزی کیمپ امین ہاؤس سلطان آباد، کیماڑی میں قائم کیا گیا ہے۔

پولیس اور سماجی ورکرز کے اعدادوشمار

دریں اثنا ڈان کے مطابق ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے بتایا ہے کہ کراچی میں مجموعی طور پر اے سی سی رکھنے والے افغانیوں کی تعداد 16 ہزار 138 ہے جن کی تعداد مشرقی اور مغربی اضلاع میں سب سے زیادہ ہے۔

ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ اب تک 162 اے سی سی ہولڈرز کو کیمپ میں لایا گیا ہے جبکہ ان میں سے کچھ کو پی او آر (رجسٹریشن کا ثبوت) ہونے پر چھوڑ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: مختلف ادوار میں پاکستان میں افغان مہاجرین کی تعداد، اب کتنے رہ گئے؟

ڈان کے مطابق دوسری جانب’جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے مہاجرین‘ کی بانی رکن مونیزا کاکڑ ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں ’کریک ڈاؤن‘ میں 500 سے 600 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

دریں اثنا کراچی کے کچھ سماجی کارکنان نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کارروائی کی آڑ میں شہر میں قانونی طور پر آباد افغان شہریوں کو بھی تنگ کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp