افغانستان میں ایک چھوٹی سی بات پر حراست میں لیے گئے برطانوی جوڑے کو طالبان حکومت کی تشکیل کردہ عدالت اسلامی قانون کی بنیاد پر انصاف فراہم کرے گی۔
عبوری افغان حکومت کے ترجمان عبدالمتین قانی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ انشا اللہ ان کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔
ایک ماہ سے زائد عرصے میں یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان حکام نے پیٹر اور باربی رینالڈس کے معاملے پر عوامی طور پر تبصرہ کیا ہے، جنہیں فروری کے اوائل میں وسطی صوبہ بامیان میں اپنے گھر سے دارالحکومت کابل لے جانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا
شوہر اور بیوی، جن کی عمر 70 کی دہائی میں ہے، ایک تنظیم چلاتے ہیں جو تعلیم اور تربیتی پروگرام فراہم کرتی ہے، برطانیہ میں ان کے خاندان کا کہنا ہے کہ گرفتار جوڑے کے ساتھ پل چرخی جیل میں ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، جہاں انہیں نامعلوم الزامات کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے کو بھیجے گئے ایک پیغام میں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ جوڑے کو کیوں گرفتار کیا گیا اور نہ ہی ان کے علاج کے بارے میں کوئی تبصرہ کیا۔
عبدالمتین قانی نے کہا کہ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یہ معاملہ پہلے وزارت داخلہ کے پاس تھا جسے اب عدالتوں کے سپرد کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: بیوی کے ساتھ جیل میں قید معمر برطانوی شہری نے سنگین حالات بیان کردیے
’ان کا جرم اتنا سنگین نہیں ہے، انشاء اللہ جلد ہی ان کا مسئلہ حل ہو جائے گا اور شرعی (اسلامی قانون) فیصلہ ہو جائے گا، یہ چھوٹا معاملہ ہے جو تشویش کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔‘
مذکورہ برطانوی جوڑے کے ساتھ گرفتار ہونیوالے امریکی شہری فائی ہال کو 30 مارچ کو اس معاہدے کے بعد رہا کردیا گیا تھا، جس میں قطری مذاکرات کاروں نے سہولت کاری کی تھی۔
فائی ہال کو بغیر اجازت ڈرون استعمال کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جنوری سے اب تک افغانستان میں طالبان کی حراست سے آزاد ہونے والی چوتھی امریکی شہری ہیں۔