ایک امریکی ماہر تعلیم کو تھائی لینڈ میں بادشاہت کی توہین کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار امریکی شہری نے تھائی لینڈ میں بادشاہت رہتے اظہار آزادی رائے کی پابندی پر تشویش کا ظاہر کی تھی۔
تھائی لینڈ کی ناریسوان یونیورسٹی کے ایک تھائی اسٹڈیز اسکالر اور لیکچرر ڈاکٹر پال چیمبرز نے گزشتہ روز عدالت کے جاری کردہ وارنٹ پر خود کو میوانگ فٹسانولوک پولیس اسٹیشن کے حکام کے حوالے کیا۔
اس حوالے سے تھائی لائرز فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ امریکی ماہر تعلیم کو انہیں مقدمے سے پہلے حراست میں لے لیا گیا۔

تھائی لائرز فار ہیومن رائٹس کے مطابق جب ڈاکتر چیمبرز نے مرکزی تھائی لینڈ پولیس اسٹیشن میں خود گرفتاری کے لیے پیش کیا تب وہاں انسانی حقوق کے وکلاء اور سماجی کارکنوں کے گروپ کے نمائندے، تھائی لینڈ میں امریکی سفارت خانے کا عملہ، اس کی یونیورسٹی کے چھ پروفیسرز اور ایک مترجم موجود تھے۔
ڈاکٹر چیمبرز کو 27 فروری کو بنائی ایک چارج شیٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جس میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 112 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہا گیا ہے:
’جو کوئی بادشاہ، ملکہ، ولی عہد یا ریجنٹ کو بدنام یا ان کی توہین کرتا ہے یا انہیں دھمکی دیتا ہے اسے 3 سے 15 سال قید کی سزا دی جائے گی‘۔
یہ بھی پڑھیں:50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
چارج شیٹ کے مطابق اس جرم کے مرتکب ڈاکٹر چیمبرز پر ’تھائی لینڈ کے کمپیوٹر کرائم ایکٹ کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے‘۔
تھائی لائرز فار ہیومن رائٹس کے مطابق، امریکی شہری پر یہ الزامات 11 اکتوبر کو سنگاپور کے ISEAS انسٹیٹیوٹ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی انگریزی زبان کی ایک پوسٹ کو جواز بنا کر لگائے گئے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ پوسٹ تھائی اسٹڈیز پر اکیڈمک کا ایک مختصر تعارف یا اشتہار تھا، جس میں چیمبرز نے تھائی فوج کے بارے میں گفتگو کی۔
دوسری طرف امریکی ماہر تعلیم چیمبرز اس اس متنازع پوسٹ کرنے یا ویب سائٹ سے وابستہ ہونے کی تردید کرتے ہیں۔
تھائی لائرز فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ ڈاکٹر شیمبرز اس ویب سائٹ کو بنانے والے شخص سے بھی عدم واقفیت کا اظہار کرتے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، ٹامی بروس کا کہنا ہے کہ وہ ’صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکی شہری پال چیمبرز کی تھائی لینڈ میں لیز میجسٹی الزامات اور کمپیوٹر کرائمز ایکٹ کے تحت گرفتاری سے امریکا پریشان ہے۔ہم اس معاملے کے حوالے سے تھائی حکام سے رابطے میں ہیں۔