فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ فرم میٹا نے اس سال توقع سے کہیں بڑھ کر منافع حاصل کرلی۔
بی بی سی کے مطابق میٹا نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اسے 5 ا رب 70 کروڑ ڈالر کا منافع ہوا ہے جو اس مدت کی توقعات سے زیادہ ہے جس میں بہت سی ملازمتوں میں کٹوتی کی گئیں۔
کمپنی کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) اپنے کاروبار میں ’اچھے نتائج دے رہی ہے‘۔
میٹا کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ کا کہنا ہے ہماری کمیونٹی مسلسل بڑھ رہی ہے اور ہم مزید موثر بھی ہو رہے ہیں تاکہ اپنے طویل مدتی وژن کو پیش کرنے کے لیے خود کو مضبوط پوزیشن میں رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی واٹس ایپ اور میسنجر میں نئے تجربات کر رہی ہے اور فیس بک، انسٹاگرام اور اشتہارات کے حوالے سے بھی کوشاں ہے۔
واضح رہے کہ میٹا نے سنہ 2013 میں فیس بک کی مصنوعی ذہانت کی ریسرچ لیبارٹری قائم کی تھی لیکن وہ اب مائیکروسافٹ سمیت دیگر بڑی فرموں سے پیچھے ہے۔ تاہم اس پر زکربرگ کا کہنا ہے کہ میٹا مصنوعی ذہانت کے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں اب پیچھے نہیں ہے جس کا اندازہ لوگوں کو آئندہ چند ماہ میں ہوجائے گا۔
اخراجات میں کٹوتی کے اقدامات
زکربرگ کا کہنا ہے کہ کمپنی کا ٹارگٹ سنہ 2023 کو ’کارکردگی کا سال‘ بنانا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملازمتوں میں چھانٹی کے اعتبار سے ان کی کمپنی امریکا کی سب سے زیادہ جارحانہ بڑی ٹیک فرم رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی نے اپنی عالمی افرادی قوت کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ یعنی 20 ہزار سے زائد ملازمتیں محض چند مہینوں میں ختم کر دیں۔
میٹا پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کار ڈیبرا آہو ولیمسن نے کہا کہ اس سال کے آغاز میں کمپنی کی کارکردگی توقع سے کہیں بڑھ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاشی ماحول میں آمدنی میں 3 فیصد اضافہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
زکربرگ نے توقع ظاہر کی ہے کہ کمپنی کی کامیابیوں کا یہ سلسلہ آئندہ کئی برسوں تک جاری رہے گا۔
ایک اور معاشی تجزیہ کار بین بیرنگر نے کہا کہ گزشتہ 6 مہینوں میں کامیابیوں پر مارک زکربرگ اور میٹا لائق تحسین ہیں۔
بین بیرنگر کا کہنا تھا کہ میٹا نے مثبت نتائج حاصل کیے ہیں جس سے پوری امید کی جاسکتی ہے کہ کمپنی اپنی گزشتہ ناکامیوں اور کمزوریوں پر قابو پالے گی۔