سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے تہران میں ملاقات کی اور سعودی فرماں روا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے ایک اہم خط ان کے سپرد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی وزیر دفاع سرکاری دورے پر تہران پہنچ گئے
شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ یہ ملاقات سعودی قیادت کی ہدایت پر ہوئی جس میں انہوں نے شاہ سلمان کی تحریری پیغام کے ساتھ قیادت کی جانب سے خیرسگالی کا پیغام بھی پہنچایا اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔
اس دورے کے دوران خالد بن سلمان نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود بزشکیان سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے، علاقائی اور عالمی امور اور سیکیورٹی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے عربی اکاؤنٹ پر متعدد ٹوئٹس کے ذریعے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو خوش آئند قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دونوں کے لیے مفید ہیں اور ایک دوسرے کو مکمل کر سکتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان تعلقات کے فروغ میں دشمن عناصر رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں ان دشمنیوں پر قابو پانا ہوگا اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
خامنہ ای نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان شعبوں میں سعودی عرب کی مدد کے لیے تیار ہے جن میں ایران نے پیش رفت کی ہے۔
ایرانی افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے ملاقات کے بعد کہا کہ ریاض کے ساتھ تعلقات ترقی کی راہ پر گامزن ہیں اور یہ دشمنوں کے لیے مایوسی اور دوستوں کے لیے خوشی کا سبب ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے مارچ 2023 میں بیجنگ معاہدے کے تحت تعلقات کی بحالی کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کے منشور، او آئی سی کے چارٹر، بین الاقوامی قانون کے احترام، خودمختاری اور ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل درآمد کا عزم کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب میں سول نیوکلیئر انرجی پر تاریخی معاہدے کی تیاری
یہ دورہ بلاشبہ دونوں اسلامی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ کی علامت ہے اور مستقبل میں تعاون، استحکام اور ہم آہنگی کی راہیں ہموار کر سکتا ہے۔














