پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپنٹ اکنامکس( پائیڈ) کی ایک حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ 83 فیصد پاکستانیوں کو لائبریریز اور 60 فیصد کو کھیل کے میدان تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
پائیڈ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر لوگ اپنی سماجی زندگی میں مختلف مشاغل اختیار نہیں کریں گے تو وہ اپنے آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ دیر تک زندہ نہیں رکھ سکیں گے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ کیا انہیں اپنے آپ کو اپنے مشغلوں کے لیے لائبریریوں اور کھیل کے میدانوں جیسی سہولتیں دستیاب ہیں؟ آئیے ! ذیل میں اس اہم ترین سوال کا جواب حاصل کرتے ہیں۔
پاکستانیوں کی لائبریری تک رسائی
لائبریریاں نہ صرف عوام کو علم فراہم کرتی ہیں بلکہ معاشرے کی تعمیر میں بھی اپنا بہترین کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ ان لوگوں کو علم اور معلومات فراہم کرتی ہیں جو انہیں حاصل کرنے کی کسی نہ کسی انداز سے استطاعت نہیں رکھتے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپنٹ اکنامکس کی تحقیق جس کا عنوان ہے ’’دماغ اور جسم کی تعمیر: کیا ہمارے پاس سہولیات ہیں؟‘‘ ظاہر کرتی ہے کہ 83 فیصد پاکستانیوں کو کسی بھی لائبریری تک رسائی حاصل نہیں ہے، صرف4.5فیصد کو لائبریری تک رسائی حاصل ہے۔ ویسے لائبریریز تک رسائی مردوں اور دونوں کو بہت کم حاصل ہے، تاہم جب دونوں اصناف کا تقابل کیا جائے تو نظر آتا ہے کہ خواتین کو مردوں کی نسبت لائبریری تک کم رسائی حاصل ہے۔
یہ صورت حال زیادہ المناک ہے کہ لائبریریز موجود ہوں لیکن لوگوں کو ان تک رسائی حاصل نہ ہو۔ چاہے سبب کچھ بھی ہو۔
شہری آبادی کے 62 فیصد شہریوں کو کسی بھی قسم کی لائبریریوں تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ شہری آبادی کے 4.7 فیصد لوگوں کو لائبریوں تک رسائی حاصل ہے۔
بلوچستان میں لائبریری تک رسائی دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ ہے جبکہ خیبر پختوںخوا میں عوام کو لائبریری تک رسائی سب سے کم ہے۔
اسلام آباد کے شہریوں کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی نسبت لائبریوں تک زیادہ رسائی حاصل ہے۔
اگرچہ ملک کے تمام شہریوں کو لائبریری تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے تاہم جن شہریوں کو لائبریری تک رسائی حاصل ہے وہ اس سے خوش ہیں۔
عمر اور جنس کے لحاظ سے لائبریری تک رسائی
عمر ان لوگوں کے تناسب پر اثرانداز نہیں ہوتی جو لائبریری تک رسائی رکھتے ہیں، نہ قومی سطح پر اور نہ ہی جنس کی بنیاد پر۔ تاہم پاکستان میں خواتین کو مردوں کی نسبت لائبریری تک کم رسائی حاصل ہے۔
تعلیم کے لحاظ سے پاکستانیوں کی لائبریری تک رسائی
تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے، سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان پڑھ لوگوں کی نسبت پڑھے لکھے لوگوں کی لائبریری تک رسائی عموماً زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں 88.5 فیصد پڑھے لکھے لوگ لائبریری تک رسائی سے خوش ہیں۔
معاشی لحاظ سے پاکستانیوں کی لائبریری تک رسائی
زیادہ آمدنی لائبریری تک رسائی کو بہتر نہیں کرتی۔ یعنی اگر کسی کے پاس زیادہ پیسہ ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے لائبریری جانے کا شعور بھی زیادہ ہوگا یا لوگ مالی طور پر کمزور ہونے کے سبب لائبریری نہیں جاسکتے۔ تازہ ترین تحقیق ثابت کرتی ہے کہ زیادہ آمدنی والے لوگ لائبریری جانا پسند نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں زیادہ آمدنی والے شہری کم آمدنی والے شہریوں کی نسبت لائبریری کم جاتے ہیں۔ پاکستان میں زیادہ آمدنی والے 73.4 فیصد شہری لائبریری جاتے ہیں جبکہ کم آمدنی رکھنے والے 85.5 فیصد شہری لائبریری جاتے ہیں۔
کتنے پاکستانیوں کو کھیل کے میدانوں تک رسائی حاصل ہے؟
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپنٹ اکنامکس نے پاکستانیوں کی کھیل کے میدانوں تک رسائی کے حوالے سے بھی تحقیق کہ ہے کہ کتنے پاکستانی کھیل کے میدانوں کا رخ کرتے ہیں یا کھیل کے میدان میں جا سکتے ہیں؟
تحقیق کے مطابق 60 فیصد پاکستانیوں کو کسی بھی کھیل کے میدان تک رسائی حاصل نہیں ہے، ایک تہائی شہری آبادی کو کھیل کے میدان تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ پنجاب کے شہریوں کو کھیل کے میدان تک رسائی حاصل ہے جس کے بعد بلوچستان اور سندھ کا نمبر آتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے 67.8 فیصد لوگ کھیل کے میدانوں تک رسائی نہیں رکھتے۔ گلگت بلتستان کے 46.3 فیصد شہریوں کو جبکہ آزاد کشمیر کے 62.3 فیصد شہریوں کو کھیل کے میدان تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
عمراور جنس کے لحاظ سے کھیل کے میدانوں تک پاکستانیوں کی رسائی
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمر اور جنس کھیل کے میدان سے سے تعلق کو نمایاں طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ قومی سطح پر کھیل کے میدان تک رسائی نہ رکھنے والوں میں عمر کا زیادہ فرق نظر نہیں آتا۔ البتہ نوجوان مرد و خواتین یکساں کھیل کے میدانوں تک رسائی رکھتے ہیں۔ تاہم جب ہم مجموعی طور پر اور ہر عمر کے گروپ کے لیے 2جنسوں کا موازنہ کریں تو مردوں کو کھیل کے میدان تک رسائی حاصل کرنے میں خواتین پر کافی برتری حاصل ہوتی ہے۔
پاکستانیوں کی تعلیم کے لحاظ سے کھیل کے میدانوں تک رسائی
زیادہ تعلیم یافتہ پاکستانی کم پڑھے لکھے شہریوں کی نسبت کھیل کے میدانوں کا رخ بھی زیادہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں 75.1 فیصد تعلیم یافتہ لوگ کھیل کے میدانوں میں جاتے ہیں جبکہ کم تعلیم یافتہ پاکستانیوں میں یہ شرح 41فیصد ہے۔
آمدنی کے لحاظ سے کھیل کے میدانوں تک پاکستانیوں کی رسائی
آمدنی کا کم یا زیادہ ہونا بھی لوگوں کی کھیل کے میدان تک رسائی پر فرق ڈالتی ہے۔ جو لوگ مالی طور پر زیادہ بہتر ہیں،وہ کھیل کے میدانوں تک نسبتاً زیادہ رسائی کے مواقع رکھتے ہیں۔