بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارتی مداخلت کے شواہد کیا ہیں؟

جمعہ 25 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع بلوچستان رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ ہے، جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے عسکریت پسندی اور شر پسندی کا زور رہا ہے، حکومت ان دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے افغانستان اور بھارت سے جوڑتی رہی ہے۔

 حالیہ چند برسوں میں ہونے والے دہشتگردی کے مختلف واقعات میں حکومت کی جانب سے بھارتی مداخلت کا شکوہ بھی کیا گیا۔

مارچ 2025 میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی ٹرین جعفر ایکسپریس کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی یعنی بی ایل اے نے یرغمال بنایا تھا، واقعے کے فوراً بعد بھارت کی جانب سے باقاعدہ میڈیا پروپیگنڈا شروع کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ، پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

حکومت پاکستان نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ٹرین ہائی جیکنگ کے ہینڈلرز افغانستان میں بیٹھے ہیں، جن کی سہولت کاری بھارت کی جانب سے کی گئی تھی، اگست 2024 میں بھی مستونگ قلات، بولان موسی خیل اور لسبیلہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں کالعدم بی ایل اے کی جانب سے عسکری تنصیبات اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے تانے بانے بھی اس وقت حکومت نے بھارت سے جوڑے تھے۔

ستمبر 2023 میں مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس پر دھماکہ ہوا، جس میں 60 کے قریب قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا تھا، اس وقت کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے واقع کے تانے بانے بھارت سے جوڑے تھے۔

ان کے مطابق نہ صرف جلوس پر حملہ بلکہ گوادر میں نجی ہوٹل پر ہونے والے حملے سمیت دیگر حملوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد حکومت کو ملے تھے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 15 دہشتگرد ہلاک

وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے مطابق پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کے پاس اگرکوئی ثبوت ہے تو ہمیں بھی دکھائے، ہم کھلے دل سے دیکھنے کےلیے تیارہیں، البتہ ہمارے پاس بلوچستان میں را کی مداخلت کے کافی شواہد موجود ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق بھارت کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور کالعدم بی ایل اےکو پاکستان میں دہشتگردی کے لیے مسلح کررہا ہے تاکہ پنجاب اور سندھ سمیت پورے پاکستان میں دہشتگردی کی لہر پھیلائی جاسکے۔

بلوچستان کے سابق نگراں وزیر اطلاعات اور دفاعی تجزیہ کار جان اچکزئی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت کا معاملہ آج کا نہیں بلکہ دہائیوں پرانا ہے۔

مزید پڑھیں: مستونگ: بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکا، 3 اہلکار جاں بحق، 16 زخمی

’ایک منظم پروکسی بلوچستان کے امن کو خراب کرنے میں مصروف عمل رہتی ہے، گزشتہ 3 سالوں کی اگر بات کریں تو صوبے میں جیو اکنامک پالیسی کے بہتر ہونے اور بالخصوص سی پیک جیسے منصوبوں کی کامیابی کے بعد بھارت نے صوبے میں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی جیسے دہشتگرد گروہوں کو دوبارہ فعال کیا ہے۔‘

جان اچکزئی کے مطابق یہی کالعدم تنظیمیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی ذمہ دار یں۔ ’حکومت کے پاس اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا نیٹ ورک بلوچستان میں عسکریت پسندوں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔‘

جان اچکزئی نے بتایا کہ عالمی طاقتیں بلوچستان میں بھارتی مداخلت سے بخوبی آگاہ ہیں لیکن چینی سرمایہ کاری کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ قوتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ’ایسے میں بھارت ان طاقتوں کو جو کہتا ہے وہ انکھیں بند کر کے اسے مان لیتے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: پاک افغان سرحد پر خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام، 6 دہشتگرد ہلاک

جان اچکزئی نے بتایا کہ بلوچستان میں نہ صرف بھارت کی جانب سے عسکری گروپوں کو مدد فراہم کی جا رہی ہے بلکہ صوبے میں بھارت کے سیاسی سہولت کار بھی موجود ہیں جو اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف پروپگینڈا کرتے ہیں۔

’ہم شام یا فلسطین جیسے ممالک نہیں جو بیرونی مداخلت پر گھٹنے ٹیک دیں ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں اور اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp