نہروں کے معاملے پر احتجاج سے کھربوں روپے کا نقصان، مگر کیسے؟

منگل 29 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صوبوں کی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، مشترکہ مفادات کونسل میں گزشتہ روز اس اتفاق رائے کے بعد امید ظاہر کی جارہی تھی کہ سندھ بھر میں جاری احتجاج ختم کرکے سڑکیں کھول دی جائیں گی۔

احتجاج تو ختم ہوگئے ہیں لیکن ایک مقام پر اب بھی پر امن دھرنا جاری ہے، جو معاشی اعتبار سے تشویش ناک بات ہے کیونکہ ہزاروں کنٹینرز سڑکوں پر موجود ہیں جن میں موجود سامان خراب ہو چکا ہے۔

یہ معاملہ ہے کیا؟

وفاقی حکومت کی جانب سے گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا اور اسے کامیاب بنانے کے لیے 6 نہروں کے منصوبے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد پانی کی تقیسم پر صوبوں میں اختلافات ابھر کر سامنے آئے جبکہ صوبہ سندھ سے شدید رد عمل سامنے آیا۔

پنجاب میں مزید 6 نہریں بنانے کے اعلان کے بعد سندھ میں سول سوسائٹی، سندھ بچاؤ تحریک، قومم پرست جماعتیں اور وکلا ایکشن کمیٹی سڑکوں پر آگئے اور اہم شاہراہوں پر دھرنے دیے گئے اور پنجاب اور سندھ کو آپس میں ملانے والی شاہراہوں کو بند کردیا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں کنٹینرز سڑک پر پھنس کر رہ گئے۔

صدر پاکستان ٹرانسپورٹ گڈز الائنس ملک شہزاد اعوان نے وی نیوز کوبتایا کہ اس وقت 50 ہزار کے قریب کنٹینرز صادق آباد سے سکھر اور سکھر سے حیدر آباد کے درمیان موجود ہیں۔

’اس وقت بھی سڑکیں بند ہیں ہمارے کنٹینرز سڑکوں پر موجود ہیں، ہمیں باقی کہیں مسئلہ نہیں تھا صرف سکھر میں مسئلہ تھا اور وہ اب بھی بند ہے جس میں 50 ہزار کے کنٹینرز پھنسے ہیں اور صرف 19 ہزار کنٹینرز میانوالی کے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا

ملک شہزاد اعوان کے مطابق زیادہ تر کنٹینرز کیٹل فوڈ سے لدے تھے جو خراب ہوچکی ہیں، جسے خریداروں نے وصول کرنے سے انکار کردیا ہے، جو سامان لاہور سے کراچی آرہا تھا وہ 12 روز صادق آباد میں پھنس کر خراب ہو چکا ہے، جسے واپس لے کر جانا پڑے گا۔

’اسی طرح جو سامان کراچی سے ملک کے دیگر شہروں کی جانب جانا تھا وہ بھی خراب ہو چکا ہے اسے بھی واپس کراچی چھوڑنا پڑے گا۔‘

مزید پڑھیں:کینال تنازع: پیپلز پارٹی نے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کرلیا

ملک شہزاد اعوان کے مطابق اس صورت حال سے گاڑیوں کے آنے جانے کے کرائے، کینٹیرز کے رنٹ اور ڈیمیجز کا الگ نقصان ہوا ہے اور اگر اندازہ لگایا جائے تو یہ کروڑوں نہیں، اربوں کا نہیں بلکہ کھربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

’کروڑوں روپے کا تو روزانہ ٹول ٹیکس اکھٹا ہوتا ہے تو 12 دن سڑک بند رہنے سے یہ الگ نقصان ہے۔‘

مزید پڑھیں:کینالز منصوبے کا خاتمہ مشترکہ کامیابی ہے، مظاہرین اب گھروں کو جائیں، پیر پگارا

وکلا ایکشن کمیٹی سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر سرفراز میتلو کے مطابق وکلا کا احتجاج اس وقت بھی جاری ہے کیونکہ ان کا کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کرنے سے متعلق مطالبہ ابھی باقی ہے۔

سرفراز میتلو کے مطابق اس وقت صوبے بھر میں احتجاج کو ختم کرکے صرف ببرلو بائی پاس تک محدود کردیا گیا ہے جب تک کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے فیصلہ واپس نہیں لے لیا جاتا یہ احتجاج جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: ہم کسی صوبے کا پانی نہیں لے رہے، مریم نواز دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر بول پڑیں

بیرسٹر سرفراز میتلو کے مطابق صنعت کاری کے نام پر سندھ کی ہزاروں ایکڑ زمین صنعت کاروں کے حوالے کی جا رہی ہے جبکہ یہ زمین سندھ کے ہاریوں کا حق ہے، کولونائزیشن ایکٹ کے تحت کسی کے ہاری کے پاس اگر 25 ایکڑ زمین نہیں ہے تو زمین اسے ملنی چاہیے نہ کہ کمپنیوں کو۔ ’اس سے عام اور غریب آدمی کا استحصال ہوگا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے والا ی’یورگن واٹنے فریڈنس‘ کون ہے؟

ٹرمپ اور شہباز ملاقات سے بھارتی اثرورسوخ کو دھچکا لگا ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی نامزدگی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا کیا کردار ہے؟

کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی