پاک بھارت کشیدگی میں امریکی مداخلت کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچیبج میں کاروبار کا اختتام زبردست تیزی پر ہوا۔ کے ایس ای 100 انڈیکس 2787 پوائنٹس بڑھ کر ایک لاکھ 14 ہزار 113 پوائنٹس کی حد پر بند ہوا، 100 انڈیکس دوران ٹریڈنگ 3200 سے زائد پوائنٹس پلس ہوکر 2 نفسیاتی حدیں عبور کرگیا۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاروں کو اربوں روپوں کے خسارے کا سامنا، کیا اسٹاک مارکیٹ سنبھل پائے گی؟
انڈیکس کی یومیہ بلند سطح 1 لاکھ14 ہزار 5 سو اور یومیہ کم ترین سطح 1 لاکھ 12 ہزار 8سو پوائنٹس رہی، اسٹاک ایکسچینج میں 37کروڑ مالیت شیئرز کا کاروباری حجم 23 ارب روپے سے زائد رہا۔
ماہرین کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی سے آئندہ انٹریسٹ ریٹ میں کمی کے امکانات اسٹاک ٹریڈنگ کو تیز کرگئے۔
ماہر اسٹاک مارکیٹ شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 برسوں سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے اور بات کی جائے گزشتہ برس کی تو 84 فیصد ریٹرن دیا، اپریل کے مہینے میں بھی اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی بہت اچھی رہی اور 1 لاکھ 20 ہزار کا ریکارڈ بھی بنایا اسکے بعد پلوامہ اٹیک ہوا جس کے بعد مارکیٹ نیچے آئی۔
مزید پڑھیے: سرمایہ کاروں کو اربوں روپوں کے خسارے کا سامنا، کیا اسٹاک مارکیٹ سنبھل پائے گی؟
شہریار بٹ کا مزید کہنا ہے کہ اس صورت حال میں جب پاکستان بھارت جنگ کے لیے آمنے سامنے ہوں بھارت کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ رویہ ہو تو کچھ بھی ہو سکتا ہے جنگ ہو بھی سکتی ہے نہیں بھی ہو سکتی لیکن اس کے اثرات اسٹاک مارکیٹ تک پہنچ رہے ہیں اور پاکستان جیسا ملک جو اپنی معیشت کی ریکوری کے فیز سے گزر رہا ہے گزشتہ برس ہم ڈیفالٹ کی طرف جا رہے تھے اور اس سال حالت بہتری کی جانب گامزن ہے ایسے میں ہماری مارکیٹ سے 4 ہزار کے قریب پوائنٹس نکل گئے ہیں آج 2700 پوائنٹس ملے ہیں لیکن مارکیٹ شدید دباؤ میں ہے کیوں کہ ہم آئی ایم ایف پراگرام سے جڑے ہیں اور ہماری معیشت کمزور ہے اب جنگ پر منحصر ہے اگر ہوتی ہے یا نہیں یا پھر حالات کشیدہ ہوتے ہیں تو اسٹاک مارکیٹ پر اثرات پڑیں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 1100 پوائنٹس کا اضافہ
شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان مانیٹری پالیسی کا اعلان کرنے جا رہا ہے، امید ہے آئی ایم ایف سے ہمیں مزید مالی تعاون بھی مل جائے گا جبکہ ماحولیات کے حوالے سے بھی امید ہے کہ پاکستان کو کچھ فنڈز مل جائیں اور یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں استحکام دکھائی دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک رخ یہ بھی ہے کہ بین الاقوامی قوتوں کی جانب سے پاکستان اور بھارت سے رابطہ کیا گیا ہے جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہوں۔