پشاور ہائیکورٹ نے حیات آباد پشاور سے غیرقانونی طور پر پولیس کی حراست میں لیے گئے افراد کو عدالت میں پیش کیے جانے پر ان کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی، عدالت نے پولیس حکام کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستانی نژاد عمانی خاتون کی بازیابی کی ہدایت کردی۔
لاپتا افراد کے کیس کی سماعت قائمقام چیف جسٹس عتیق شاہ کی سربراہی میں پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی، جسٹس ارشد علی ، جسٹس صاحبزادہ اسد اور جسٹس محمد نعیم سمیت جسٹس وقار احمد بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔
آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید چوہدری اور سی سی پی او قاسم علی خان عدالت میں پیش ہوئے، جہاں 5 لاپتا افراد کو رہا کرنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور ہائیکورٹ: حیات آباد سے لاپتا 5 افراد کے کیس میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے حیات آباد سے لاپتا 5 افراد رہا ہوئے ہیں تاہم عمان کی پاکستانی نژاد شہری صفیہ اور مسلم بی بی تاحال لاپتا ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے عدالت کوبتایا کہ لاپتا خواتین کی ایف آئی آر 2 مئی کو درج کرلی گئی ہے، جس کے مطابق مسقط سے آئی صفیہ کو اونیش شاہ نے ایئرپورٹ سے پک کیا تھا۔
ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق صفیہ سے 3 عدد موبائل نقدی اور دیگر دستاویزات برآمد کی گئی ہیں اونیس شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، جبکہ درخواست گزار عبدالحلیم کے گھر سے صفیہ کے کاغذات اور سامان برآمد ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:پشاور ہائیکورٹ: صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کی حفاظتی ضمانت منظور
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ صفیہ کیوں بازیاب نہیں ہوئی، مقامی پولیس کیا کررہی ہے، وہ صفیہ کو کیوں بازیاب نہیں کرسکی، آئی جی پولیس ذوالفقار حمید چوہدری کا مؤقف تھا کہ متعلقہ ایف آئی آر کے تحت تفتیش کرتے ہوئے پولیس صفیہ کی بازیابی کی کوشش کررہی ہے۔
قائمقام چیف جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق ہی چلایا جاتا ہے، خاتون لاپتا ہے اور پولیس کو کچھ علم نہیں، آئی جی پولیس بولے؛ سوشل میڈیا سے ان کی انفارمیشن لے کر تفتیش کی جارہی ہے۔
آئی جی پولیس خیبرپختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس صوبے کے عوام 40 سال سے متاثر ہورہے ہیں، آپ جو بھی کریں، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں، کسی کو ہراساں نہ کیا جائے، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے، ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے درخواست نمٹادی۔
مزید پڑھیں:افغان موسیقاروں کو زبردستی افغانستان واپس نہ بھیجا جائے، پشاور ہائیکورٹ کا حکم
واضح رہے کہ درخواست گزار عبدالحلیم نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 5 قریبی رشتہ داروں کو چند روز قبل پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ سے پولیس اٹھا کر لے گئی تھی اور اس کے بعد سے ان کا پتا نہیں چل سکا۔
گزشتہ سماعت پر عدالت کے سابقہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے، سی سی پی او نے دیگر پولیس افسران کے ساتھ مل کر ایک عبوری رپورٹ پیش کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک عمانی خاتون صفیہ 19 اپریل 2025 کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں، جہاں سے انہیں محمد اونیس نے پک کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد عمانی خاتون تب سے لاپتا ہیں جبکہ ملزم اونیس اور اس کی والدہ مسلم بی بی فرار ہیں۔