صدر ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی، یورپ میں زندگی گزارنے کے خواہاں

پیر 5 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے صدارتی امیدوار بننے کا فیصلہ کیا، تو نیویارک میں مقیم ہم جنس پرست جوڑے ڈورس ڈیوس اور سوزی بارٹلیٹ نے زندگی بدل دینے والا فیصلہ کیا کہ صدر ٹرمپ کی جیت کی صورت میں وہ بیرون ملک چلے جائیں گے۔

خواتین جوڑے کے مطابق انہوں نے صدر ٹرمپ کو ان کی پہلی میعاد کے دوران برداشت کیا لیکن انہوں نے دوسری میعاد کے لیے ان کی وائٹ ہاؤس میں آمد پر خطرے کی گھنٹی بجتے ہوئے سنی، جب انہوں نے نسلی مساوات اورمختلف جنسی رجحانات کے حامل افراد کو تفویض کردہ حقوق کو فروغ دینے کے ضمن میں متعدد پالیسیوں کا خاتمہ کیا۔

69 سالہ تعلیمی مشیر ڈیوس کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک سے محبت کرتے ہیں، لیکن ہم اس سے محبت نہیں کرتے جو یہ بن گیا ہے۔ ’جب آپ کی شناخت پر حملہ کیا جاتا ہے، تو ذاتی طور پر غصہ (اور) مایوسی کا احساس ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’100 دن‘ مکمل ہونے پر جشن، صدر ٹرمپ کا امریکا مقدم رکھنے کا عزم

اب، ڈورس ڈیوس اور سوزی بارٹلیٹ یورپ میں سکونت کا جائزہ لینے کے لیے امیگریشن وکیل کے ساتھ کام کر رہے ہیں، یہ جوڑا پرتگال اور اسپین میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے، جو جنوبی یورپی طرز زندگی کی طرف راغب ہے، اور وہ ڈیجیٹل خانہ بدوش یا ریٹائرمنٹ ویزا کی تلاش میں ہیں، کیونکہ 52 سالہ سوزی بارٹلیٹ ریٹائر ہو چکی ہیں۔

ڈورس ڈیوس کا کہنا ہے کہ یورپ منتقلی کا احساس خاصا اداسی میں گندھا ہوا ہے، کیونکہ وہ اپنی مقامی کمیونٹی کو پیچھے چھوڑنے پر افسردہ ہیں، لیکن سیاسی اور سماجی طور پر یہ ایک ایسی صورتحال بھی ہے جو ناقابل قبول ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری ویزا اور شہریت کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ صدر ٹرمپ کے انتخاب کے بعد امریکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد یورپ جانے پر غور کر رہی ہے حالانکہ 340 ملین شہریوں پر مشتمل امریکی قوم کے لیے دستیاب اعداد و شمار خاصے کم ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے

رواں برس کے ابتدائی 2 مہینوں میں آئرش پاسپورٹ کے لیے امریکی درخواستیں ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر تھیں، آئرلینڈ کے محکمہ خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق، جنوری اور فروری میں تقریباً 4,300 کی اوسط ماہانہ درخواستیں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد زیادہ تھیں۔

فرانس میں، حکومتی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رواں برس کے ابتدائی 3 مہینوں میں امریکیوں کی جانب سے طویل قیام کے ویزے کی درخواستوں کی تعداد 2,383 رہی، جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران یہ تعداد 1,980 تھی۔

جنوری سے مارچ تک فرانسیسی حکام نے 2,178 طویل قیام کے ویزے دیے ہیں جب کہ ایک سال پہلے یہ تعداد 1,787 تھی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

اور 2024 کے آخری 3 مہینوں میں برطانوی پاسپورٹ کے حصول کے لیے امریکی درخواستیں، تازہ ترین مدت جس کے لیے ڈیٹا دستیاب ہے، گزشتہ 2 دہائیوں میں کسی بھی سہ ماہی کا ریکارڈ تھا، جس میں 1,708 درخواستیں جمع کی گئیں۔

نقل مکانی کرنے والی کمپنیاں اور لوگوں کو ہجرت کرنے میں مدد کرنے والی ویب سائٹس کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کسی بھی وقت، امریکیوں کی ایک قابل ذکر تعداد نے سیاسی تقسیم اور بندوق کے تشدد سمیت مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے بیرون ملک جانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

اطالوی سٹیزن شپ اسسٹنس کے بانی اور امیگریشن ایڈوائزر مارکو پرمونین کے مطابق 2020 میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے انتخاب نے بھی امریکیوں کی جانب سے خاص طور پر ریپبلکن ووٹروں کی طرف سے بیرون ممالک سکونت میں دلچسپی ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر

لیکن زیادہ تر نقل مکانی میں مدد فراہم کرنیوالے اداروں کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں دوسری مرتبہ متمکن ہونے کے بعد امریکیوں کی بیرون ملک منتقلی میں دلچسپی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، بہت سے صارفین نے پالیسی اور سماجی مسائل کی سمت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp