پاکستان امن چاہتا ہے مگر ملکی سالمیت کی خلاف ورزی پر پوری طاقت سے جواب دیگا، آرمی چیف

پیر 5 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، فرقہ یا نسل نہیں ہے، اور اس کا مقابلہ غیر متزلزل قومی اتحاد کے ساتھ کرنا چاہیے۔

جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راؤلپنڈی میں 15ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف عاصم منیر نے بلوچستان کی سماجی و اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے پر حکومت کی مستقل توجہ کو اجاگر کیا اور کہا کہ بلوچستان میں کیے جانے والے اقدامات اس سلسلے میں غلط معلومات کو رد کرنے کے لیے کافی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: جس ملک کے تمام ادارے آئین اور قانون کے مطابق کام کریں ایسی ریاست کو ’ہارڈ اسٹیٹ‘ کہا جاتا ہے، آرمی چیف

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ترقیاتی منصوبے پہلے ہی ثمر آور ہونا شروع ہو چکے ہیں جس سے بلوچستان کے عوام مستفید ہو رہے ہیں۔ بلوچستان کے عوام، خاص طور پر نوجوانوں میں بیداری پیدا کرنے میں سول سوسائٹی کے اراکین کے کردار کو سراہتے ہوئےآرمی چیف نے علاقے کی ترقی میں ان کے کردار پر زور دیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی بلوچستان کی سلامتی اور ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دشمن عناصر کے مذموم منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جو تشدد کرنے، خوف پھیلانے اور صوبے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، فرقہ یا نسل نہیں ہے، اور اس کا مقابلہ غیر متزلزل قومی اتحاد کے ساتھ کرنا چاہیے۔ وہ دہشت گرد گروہ جو اپنے چھوٹے سے گھناؤنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرتے ہیں، وہ بلوچ غیرت اور حب الوطنی پر ایک دھبہ ہیں

یہ بھی پڑھیے: ترجمان افواج پاکستان کا انڈین آرمی چیف کے من گھڑت بیان پر منہ توڑ جواب

آرمی چیف نے زور دیا کہ پاکستان خطے اور اس سے باہر امن چاہتا ہے، تاہم اگر پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو پاکستان اپنے قومی وقار اور اپنے عوام کی فلاح و بہبود کو محفوظ رکھنے کے لیے پوری طاقت سے جواب دے گا۔

بعدازاں، ورکشاپ سوال و جواب کے سیشن کے بعد اختتام پذیر ہوئی۔

واضح رہے کہ یہ ورکشاپ 2016 سے منعقد ہو رہی ہے اور اس میں بلوچستان سے زیادہ سے زیادہ نمائندگی کے ساتھ بڑی تعداد میں مرد و خواتین پارلیمنٹیرینز، بیوروکریٹس، سول سوسائٹی کے اراکین، نوجوان، تعلیمی ماہرین اور میڈیا نمائندے شامل ہوتے ہیں۔

ورکشاپ میں بات چیت، سیمینارز، گروپ ڈسکشنز اور ملک کے مختلف حصوں کے دورے شامل ہیں۔ اس کا مقصد بلوچستان کی مستقبل کی قیادت کو اہم قومی و صوبائی مسائل کو سمجھنے اور ان کا مربوط جواب دینے کے قابل بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟