ججز ٹرانسفر کے حق میں ہوں، ابھی رائے نہیں دوں گا، معاملہ زیر سماعت ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

منگل 6 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن سے ملاقات میں عدالتی اصلاحات، مقدمات کے جلد فیصلوں، پیپر لیس نظام اور بین الاقوامی عدالتی روابط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کے تبادلوں کے حق میں ہوں، لیکن چونکہ معاملہ زیر سماعت ہے، اس لیے فی الحال کوئی رائے نہیں دوں گا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ 26 اور 27 مئی کو قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں تمام ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان شرکت کریں گے، اجلاس میں عدالتی اصلاحات اور ٹیکنالوجی کے نفاذ پر غور ہوگا۔

چائنہ اور بین الاقوامی تجربہ:

چیف جسٹس نے اپنے حالیہ چین کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سپریم کورٹ میں 367 ججز ہیں اور کوئی مقدمہ زیر التوا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چینی ججز ہمارے بیک لاگ سن کر حیران رہ گئے، چائنا کے ججز نے پوچھا اتنے مقدمات کیسے نمٹائیں گے؟ تو میں نے کہا اسی لیے تو آپ کے پاس آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا اہلیہ کے ہمراہ ایس او ایس ویلج پشاور کا دورہ

انڈین و ایرانی ججز سے ملاقات:

جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ دورے میں ایرانی چیف جسٹس اور بھارتی ججز سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، انڈین ججز سے اہم باتیں ہوئیں، جن کی تفصیل چیف جسٹس نے فی الحال ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

پیپر لیس نظام اور بینچز کی تقسیم:

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں پیپر لیس اقدامات سے کاغذ کی بچت اور مقدمات کی رفتار میں بہتری آئی ہے، 15 جون سے صرف سافٹ کاپی درخواستیں قبول کی جائیں گی۔ فوجداری اپیلوں کے لیے 3 بینچز قائم، ایک بینچ صرف سزائے موت کے کیسز سنے گا۔ عمر قید کے 1200 مقدمات زیر التوا ہیں، انہیں ترجیح دی جائے گی۔

شام کی عدالتیں اور ماڈل کورٹس:

چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں شام کی شفٹ متعارف کرانے کا بتاتے ہوئے کہا کہ شام 2 سے 5 بجے تک مقدمات سنے جائیں گے۔ شام میں کام کرنے والے ججز کی تنخواہ 50 فیصد زیادہ کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ماڈل کورٹس کے تجربے سے مطمئن نہیں لیکن انہیں مکمل ختم نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟

کرپشن کے خلاف اقدامات:

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اینٹی کرپشن سیل اور ہاٹ لائن قائم ہونے کے بعد اب تک 14 ہزار کے قریب شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

سنیارٹی، ججز تبادلے اور پارلیمانی بالادستی:

ان کا کہنا تھا کہ تبادلے سے لائے گئے ججز کو سنیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے کام پر فی الحال بات نہیں کروں گا اور 26ویں ترمیم پر عدالتی فیصلے کے بعد ہی رائے دوں گا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ملک میں ایک ہی پارلیمان ہے، قوانین بنانے کا اختیار پارلیمان کو ہے، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس کا مثبت صحافت پر زور:

چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ موجودہ حالات میں ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، مثبت خبریں عام ہونی چاہئیں۔ صحافی کے سوال پر کہ کتنے عرصے تک مثبت رپورٹنگ کریں؟، چیف جسٹس نے کہا کہ حالات ٹھیک ہونے تک۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp