میزائل حملوں کے بعد پاکستان اور انڈیا کی فضائی لڑائی عسکری تاریخ کی طویل ترین ‘ڈاگ فائٹ’ قرار

جمعرات 8 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر سیکیورٹی ذرائع نے بین الاقوامی میڈیا چینیل سی این این کو بتایا ہے کہ منگل کی رات انڈیا کے ساتھ پاکستان کی ہونے والی فضائی لڑائی جدید عسکری تاریخ میں لڑاکا طیاروں کی سب سے طویل ‘ڈاگ فائٹ’ تھی۔

سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لڑائی میں انڈیا کے 5 لڑاکے گر کر تباہ ہوگئے جن میں 3 فرانس سے خریدے گئے جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت کے پاکستان پر میزائل حملے، کب کیا ہوا؟

ذرائع کے مطابق رات کی تاریکی میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس فضائی لڑائی میں دونوں جانب سے 125 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا جو اسے عسکری تاریخ کی طویل ترین ‘ڈاگ فائٹ’ بناتا ہے۔

واضح رہے کہ یہی دعویٰ اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ، وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی کرچکے ہیں۔

فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ جنہیں پاکستان نے ‘ڈاگ فائٹ’ کے دوران گرانے کا دعویٰ کیا ہے

ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ڈاگ فائٹ کے دوران دونوں ممالک کے پائلٹ نے ایک سرحد پار کرنے کی کوشش نہیں کی تاہم اپنی سرحدی حدود میں ہی رہتے ہوئے ایک دوسرے پر ڈیڑھ سو کلومیٹر سے زائد کے فاصلے پر میزائل فائر کیے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان نے اس لڑائی میں چینی ساختہ ‘بیونڈ ویچول رینج’ یعنی بی وی آر میزائلوں کا استعمال کیا جو بصری حد سے پار ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان سے اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے سرحد پار موجود طیاروں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

یہ میزائل مبینہ طور پر جے ایف 17 اور جے 10 طیاروں سے فائر کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت تصادم: 2019 اور 2025 کے فوجی اور سفارتی ردعمل میں کیا فرق ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں سمیت 27 افراد کی ایک حملے میں ہلاکت کے بعد تعلقات کشیدہ ہیں۔

بھارت نے واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگا کر پیر اور منگل کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان کے 3 شہروں، بہاؤلپور، کوٹلی اور مظفر آباد پر 2 درجن سے زیاہ میزائل فائر کیے جس سے اب تک 31 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

پاکستان نے حملوں کے فوری بعد ردعمل دیتے ہوئے بھارتی طیاروں اور لائن آف کنٹرول پر موجود فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp