ایک آسٹریلوی شخص ایسی پراسرار بیماری میں مبتلا ہوگیا ہے جس نے ڈاکٹروں کو بھی چکرا کر رکھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیمنشیا، بڑھتی عمر کی ایک جان لیوا بیماری
مذکورہ بیماری کی وجہ سے جب وہ شخص کسی ٹھنڈی شے کو چھوتا ہے تو اس کو گرمی محسوس ہوتی ہے اور جب وہ کسی بھی گرم چیز کو چھوتا ہے تو اس کو سردی لگنے لگتی ہے۔
آسٹریلیا کے 22 سالہ ایڈن میک مینس کی یہ مشکلات 17 سال کی عمر میں شروع ہوئیں جب وہ ہائی اسکول کے آخری سال میں تھا۔
سب سے پہلے اس نے اپنے پیروں میں احساس کھو دیا جس پر اس نے اپنی ماں کو بتایا کہ س کے پیر سن سے لگتے ہیں۔ جب اس کے پاؤں میں سوجن ہونے لگی تو وہ اسپتال گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے فلوئیڈ برقرار رکھنے کے لیے کچھ دوائیاں دیں لیکن اس سے اس کی حالت ٹھیک نہیں ہوئی۔
اس کے بعد سے حالات مزید بگڑ گئے کیوں کہ تھوڑا سے چلنے پر بھی اسے لگتا کہ جیسے وہ نوکیلی کیلوں پر چل رہا ہو۔ اس پر ڈاکٹروں نے پوسٹ وائرل irritable bowel syndrome (IBS) کی تشخیص کی جس نے اس کی حالت کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔
اپنی خراب صحت کے باوجود ایڈن ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے میں کامیاب ہو گیا لیکن پھر اسے اپنے ہاتھوں میں بھی ایک عجیب و غریب احساس کا سامنا شروع ہوگیا۔ اب وہ جب بھی کسی ٹھنڈی چیز کو چھوتا ہے تو اس کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کے ہاتھ جل رہے ہوں اور جب وہ کسی گرم چیز کو چھوتا ہے تو اسے شدید سردی محسوس ہوتی ہے۔
مزید پڑھیے: بیٹھے بیٹھے لوگ اپنی ٹانگیں کیوں ہلاتے ہیں؟
نوجوان کی والدہ انجیلا میک مینس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک رات ایڈن میرے پاس آیا اور کہا کہ ماں میں نے کوک کا کین اٹھایا تو میرے ہاتھوں کو ایسا لگا جیسے ان میں آگ لگ گئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ کچھ ٹھنڈی چیز اٹھاتا ہے تو اسے ایسا لگتا ہے کہ اس کے ہاتھ جل رہے ہیں اور جب وہ کوئی گرم چیز اٹھائے تو لگتا ہے تو وہ سردی سے ٹھٹھرنے لگ جاتا ہے۔
نیورولوجسٹس کئی سالوں سے ایڈن کی عجیب حالت کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے درجنوں ٹیسٹ کروائے، لمبر پنکچر کے ذریعے علاج کی کوشش کی یہاں تک کہ بایپسی کے لیے اس کے پاؤں میں سے رگ کا ٹکڑا بھی نکالا لیکن کچھ پتا نہ چل سکا۔
آخرکار ایک ڈاکٹر نے ایڈن کو ایک ایسے اعصابی عارضے کے سامنے کی تشخیص کی جو اعصابی خلیوں کی جانب سے پورے جسم کو سنگلز کی منتقلی کے عمل پر اثر انداز ہورہا ہے۔
اس عارضے کے سبب ایڈن کھانا بھی نہیں بنا سکتا اور اسے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدہ نے کہا کہ جب میں اسے کچھ کھانے کو دیتی ہوں تو مجھے بتانا پڑتا ہے کہ وہ شے گرم ہے یا ٹھنڈی۔
مزید پڑھیں: دماغ خور امیبا کیخلاف نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کا انتباہ
بدقسمتی سے ایڈن کو آسٹریلیا کی نیشنل ڈس ایبلٹی انشورنس ایجنسی انشورنس کوور دینے سے انکار کردیا ہے۔ ایجنسی ایڈن کی حالت کو کوئی بیماری نہیں سمجھتی اور اس کے خیال میں ایڈن کی ٹھیک سے تشخیص ہی نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم ایڈن کے نیورولوجسٹ نے واضح کیا ہے کہ وہ ایک پروگریسو نیورولوجیکل عارضے میں مبتلا ہے جس کا کوئی علاج معلوم نہیں ہے۔
ایڈن کے معالج نے بھی ایجنسی کو لکھا ہے کہ ایڈن بلاشبہ ایک لاعلاج معذوری کا شکار ہے اور اس کی حالت بدستور خراب ہوتی جا رہی ہے لہٰذا اس کو میڈیکل کوور ملنا چاہیے۔