بیٹھے بیٹھے لوگ اپنی ٹانگیں کیوں ہلاتے ہیں؟

منگل 16 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بیٹھے ہوئے ٹانگوں کو ہلانا بے ضرر عادت نہیں بلکہ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کہ انسان بے آرام ہو یعنی ریسٹلیس لیگ سینڈروم (آر ایل ایس) یا پھر ڈیمنشیا جیسے سنگین حالات کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ عادت کم اور زیادہ شدید تک مختلف نوعیت کی بھی ہوسکتی ہے جس سے کسی بھی شخص کے چلنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔

آر ایل ایس

ریسٹلیس لیگ سینڈروم کبھی کبھار ٹانگوں کی مسلسل حرکت کا سبب ہوسکتا ہے، یہ عادت صحت کی بنیادی حالتوں سے منسلک ہو سکتی ہے، اور یہ ایک اعصابی عارضہ ہے جس میں ٹانگوں کو جان بوجھ کر ہلانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

بے چینی

انسان جب بہت گہری سوچ میں ہو یا کوئی پریشانی ہو تب بے دیہانی میں ٹانگ ہلنے لگتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ ٹانگوں کا ہلنا بعض اوقات بڑھتی ہوئی بے چینی یا تناؤ کے سبب بھی ہوسکتی ہے۔

نفسیاتی مسائل

پریشانی کی حالت میں اکثر لوگ ٹانگیں ہلاتے ہیں اور وہ اپنی پریشانی کو کوور کرنے کے لیے بے دیہانی میں یہ عمل کرتے ہیں جو بعد میں عادت بھی بن سکتی ہے۔ لیکن بعض حالات میں ٹانگیں ہلنا بوریت یا مصروفیت کی کمی کی نشاندہی کرسکتا ہے۔

یہ بالکل ویسے ہی ہے کہ جب آپ کا دماغ بھٹک جاتا ہے یا عدم دلچسپی کا شکار ہو جاتا ہے، تو جسم اپنے آپ کو بھٹکانے کا راستہ تلاش کرتا ہے جس سے ٹانگیں ہلنا شروع ہوجاتی ہیں۔

اس عمل سے بچنے اسٹریس، انزائٹی کو کنٹرول کرنے کے لیے ورزش اور یوگا وغیرہ طریقوں کو اپنانا چاہیے۔

نیند پوری نہ ہونا

ٹانگیں ہلانے کی بہت سی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں کیفین کا زیادہ استعمال، نیند کا پورا نہ ہونا یعنی انسومنیا شامل ہے۔ یہ حالات نیند میں خلل سے منسلک ہو سکتے ہیں، یا بے خوابی اور نیند کی خرابی ایک ہی وقت میں کسی مختلف وجہ سے ہو سکتی ہے۔

محرک ادویات

محرک ادویات اعصابی نظام میں سرگرمی کو تیز کرسکتی ہیں۔ ان میں نسخے کی دوائیں جیسے Adderall اور Ritalin کے ساتھ ساتھ کوکین اور میتھمفیٹامین سمیت غیر قانونی ادویات شامل ہیں۔

ان ادویات کے استعمال سے ٹانگوں، ہاتھوں یا پیروں میں لرزش یا کپکپاہٹ ہوسکتی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں، جب کوئی شخص دوا کا استعمال بند کر دیتا ہے تو علامات غائب ہو جاتی ہیں۔

شراب نوشی

الکوحل کا غلط استعمال دماغ اور اعصابی نظام کے برتاؤ کو تبدیل کرسکتی ہے، جس سے کپکپاہٹ محسوس ہوتے ہیں۔

وہ لوگ جنہوں نے طویل عرصے سے الکوحل کا غلط استعمال کیا ہے وہ الکوحل چھوڑ کر اس سے نجات پا سکتے ہیں۔

ڈیمنشیا

ڈیمنشیا کسی بھی شخص کے دماغی کام کے تقریباً ہر پہلو کو متاثر کرسکتا ہے، ڈیمنشیا کے شکار لوگ چیزوں کو بھول جانے کی عادات کے علاوہ اپنی ٹانگوں یا بازوؤں میں جھٹکے یا غیر معمولی لرزش پیدا کرتے ہیں۔ حالت کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہیں۔

فی الحال ڈیمنشیا کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن انتظامی حکمت عملی جیسے کہ ادویات اور پیشہ ورانہ تھراپی علامات میں مدد کر سکتی ہیں۔

پارکنسنز (رعشہ)

پارکنسن کی بیماری اعصابی نظام کی ایک ایسی حالت ہے جو دماغ اور اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ یہ لرزنے اور دیگر بے قابو حرکتوں کا سبب بنتا ہے، اور یہ عام طور پر وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتا جاتا ہے۔

بہت سے صحت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اعصابی نظام میں ٹرانسمیٹر کی کمی کی وجہ سے پارکنسنز کی وجہ سے لرزش آتی ہے۔

اعتماد کی کمی

یہ حالت اکثر اعتماد کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے، جب انسان کو اپنے اوپر یقین نہ ہو اور وہ پریشان ہو تب نفسیاتی طور پر وہ کمزور ہوتا ہے اور ایسے میں ٹانگیں ہلتی ہیں۔

بے صبری

ٹانگیں ہلانے کی عادت بعض اوقات بے صبری کی نشاندہی کرسکتی ہے، جو افراد اپنے کاموں میں فوری نتائج کی شدید خواہش رکھتے ہیں وہ اکثر اپنی ٹانگیں انزائٹی میں ایسے ہلاتے ہیں۔

ملٹی ٹاسکرز

وہ لوگ جو قدرتی ملٹی ٹاسکرز ہیں یعنی ایک ہی وقت میں بہت سے کام کرنے کے عادی ہیں تو جب وہ بیک وقت دوسرے کاموں میں مشغول ہوتے ہیں تو وہ ٹانگیں ہلا سکتے ہیں۔

یعنی یہ کوئی ایسی عادت نہیں جو آپ کو نقصان پہنچائے، البتہ یہ اپنی کیفیت چھپانے یا تناؤ میں ظاہر کیے جانے والا ایک جذبہ ہے۔

واضح رہے بہت سے لوگ اکثر اوقات لاشعوری میں کبھی آہستہ، کبھی تیز، اور زیادہ تر لوگوں کو ایک وقت میں صرف ایک ٹانگ ہلانے کی عادت ہوتی ہے۔ صرف علامات کی بنیاد پر ٹانگوں کے لرزنے کی وجہ کی تشخیص ممکن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ اس کا شکار ہوں وہ ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp