حماس اور امریکی حکام کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے براہِ راست حتمی مذاکرات کے دوران حماس امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی پر راضی ہوگئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس امریکا کےساتھ جاری مذاکرات کے دوران 21 سالہ امریکی نژاد اسرائیلی شہری ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے تیار ہے جو اسرائیلی فوج کا حصہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: حماس اور امریکا کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور امداد پر حتمی مذاکرات
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی اس پیشکش کے بدلے جنگ بندی نہیں ہوگی بلکہ صرف یرغمالی کی رہائی کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا، یرغمالی کی رہائی کا فیصلہ اسرائیل کے فوجی دباؤ کے بعد ممکن ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو ذرائع نے بتایا کہ ان مذاکرات کا مقصد 23 لاکھ آبادی والے محصور علاقے میں فوری انسانی امداد پہنچانا اور لڑائی روکنے کے لیے کسی سمجھوتے تک پہنچنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’جامع ڈیل چاہتے ہیں‘، حماس نے جنگ بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کردی
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں فلسطینیوں تک خوراک کی فراہمی میں مدد کا وعدہ دہرایا، جبکہ امریکی ایلچی نے بھی عندیہ دیا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے امریکی حمایت یافتہ نظام جلد فعال ہو جائے گا۔