چائنا میں صرف بیجنگ اور شنگھائی ہی نہیں بلکہ ’ گوانگشی‘ بھی ہے

پیر 12 مئی 2025
author image

وقار حیدر

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بیجنگ کی بلند و بالا عمارات سے میں کام کرنے والے بستے ہیں اور مجھے گمان ہوتا ہے کہ یہ شہر کام، کام اور بہت سارا کام کرتا ہے، ہفتے میں چھٹی کے دنوں میں بھی یہاں کے لوگ یہیں رہ جاتے ہیں، کبھی پارکوں میں رقص کی محفلیں جمتی ہیں تو کبھی کھانے کی میزوں پر دوست یار مل بیٹھتے ہیں کچھ کھاتے پیتے ہیں اور واپس کنکریٹ کی عمارتوں میں اپنے کمروں کی دھیمی روشنی اور موبائل کی دنیا میں گم رہتے ہیں۔

یہ احساس مجھے گوانشی جا کر ہوا کہ میں بھی ایسا ہی ہو گیا ہوں۔ کام، کاج کے بعد کمرے تک محدود کرلیا تھا خود کو، پاکستان کے دوست کہتے تھے چین میں گھومو پھرو، لیکن یارو! کہاں جائیں، زبان سے نا آشنائی اور اس ملک کی وسعت اتنی ہے کہ سمجھ ہی نہیں آتی کہ ہم کہاں جائیں، خود کو کیسے اس ملک کی وسعتوں تک پہنچائیں اور کیسے اس ملک کی ہزاروں سال پرانی ثقافت کو دریافت کر پائیں۔

لیکن آخر وہ دن آ ہی گیا۔ آفس میں ایک کولیگ نے بتایا ہم اگلے ماہ گوانگشی کا سفر کر رہے ہیں۔ سوال پوچھا کتنے روز کے لیے بتایا گیا قریباً 10 دن کے لیے۔ پوچھا علاقہ کیسا ہے بتایا گیا سمندر پہاڑ، گاؤں اور صنعتی علاقوں کے علاوہ پورٹس بھی ہیں۔

پھر یوں ہوا کہ ہم 13 اپریل کو سامان اُٹھائے گوانگشی کی اوور نکل پڑے۔ پہلے پہل جس شہر میں اُترے اس نینگ کہتے ہیں، یہ اس علاقے کا صدر مقام بھی ہے۔ ایک سر سبز شہر جہاں جا بجا تعمیراتی کام بھی جاری تھا۔ ایک بات آپ کو اور بتا دوں یہ علاقہ بیجنگ سے 2200 کلو میٹر سے بھی زیادہ دور ہے۔ تو سفر بذریعہ ہوائی جہاز ہوا۔

جب ہم نینگ ہوائی اڈے سے بذریعہ بس اپنے ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے اور شہر کی شاہراہوں اور گلیوں میں داخل ہوئے، تو پہلی چیز جس نے میری توجہ مبذول کرائی وہ خوبصورت فطرتی ماحول اور جدید کاری کا امتزاج تھا۔ اعلیٰ معیار کی گلیوں اور شاہراہوں، بلند و بالا فلک بوس عمارتوں کیساتھ معیاری اور خوبصورت شہری ماحول نے ہمیں خوش آمدید کہا۔

نینگ ہوائی اڈے پر پہنچنے کے لمحے سے ہی ترقی اور جدید کاری کے آثار واضح تھے۔ شہر کی اہم سڑکوں اور فٹ پاتھوں کے ساتھ سرخ اور گلابی پھولوں نے شہر میں گھومنے پھرنے کو سو گنا زیادہ خوشگوار بنا دیا، اور چمبیلی کی خوشبو دلکش تھی۔

سچ پوچھیں تو یہ میری زندگی کا پہلا سفر تھا، ایک ایسا سفر جو میری زندگی کے اب تک کے سب سے منفرد تجربات میں سے ایک بن گیا۔ گوانگشی کی کشش اور خوبصورتی ایسی ہے کہ بعض اوقات الفاظ ان کی وضاحت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں ۔ تو آپ کو بھی سفر کرنا چاہیے اور اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہیے۔

نینگ میں اترتے ساتھ ہی سب سے پہلے تو یہ احساس ہو گیا کہ بھائی غلط کپڑے لائے ہو۔ بیجنگ کے مقابلے میں یہاں پر درجہ حرارت زیادہ تھا۔ خیر پہلی رات ہی قریبی مال میں گئے اور چند شرٹس خرید لائے تاکہ اگلے چند روز یہاں بہتر انداز میں بسر کر پائیں۔ جب سفر شروع کیا تو یہی تھا کہ کام ہوگا اور صرف کام ہوگا لیکن کام سے سیاحت میں یہ سفر ایسا بدلا کہ ہم بیجنگ تو پہنچ گئے ہیں لیکن شاید دل گوانشی میں ہی چھوڑ آئے ہیں۔

گوانگشی ژونگ کا علاقہ، چین کے وسیع اور متنوع جغرافیہ کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ ایک ایسی جگہ جہاں اس کی حیرت انگیز خوبصورتی ، سرسبز و شاداب درخت، بلند و بالا پہاڑی سلسلے، آئینے کی طرح بہتے صاف دریا اور چشمے، مسحور کن آبشار آپ کے ذہنوں کے دریچوں کو ایسے کھولیں گے کہ آپ قدرت کے سحر میں گرفتار ہو جائیں گے۔یہ خطہ، جس کا رقبہ قریباً 237,600 مربع کلومیٹر ہے، چین کے بڑے انتظامی علاقوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

گوانگشی عالمی سطح پر اپنے ’کارسٹ‘ پہاڑوں اور دریائے ’ لی‘ کے مناظر کے لیے مشہور ہے۔ یہ مناظر اتنے خوبصورت اور دلکش ہیں کہ انہیں 20 یوآن کے چینی بینک نوٹ پر دکھایا گیا ہے۔ شہر، اپنی سبز پہاڑیوں اور پرسکون دریاؤں کے ساتھ، سیاحوں اور قدرتی نظاروں کو لئے فوٹوگرافروں کے لیے جنت قرار دیا گیا ہے۔

فطرت اور ثقافت کے شوقین افراد کے ساتھ ساتھ وہ لوگ جو اس خطے کی بھرپور تاریخ کو سراہتے ہیں، مختلف نسلی گروہوں کے درمیان امن اور قربت کی گرمی اور ان کی مہمان نوازی کا لطف اٹھا کر گرم اور کہرے موسم کی جابرانہ گرمی اور نمی کو بھول جاتے ہیں۔

ایک ایسی جگہ جہاں اس کے باشندے، متعدد نسلی اختلافات اور تنوع کے باوجود، مثالی بقائے باہمی، تعاون اور صحبت کے ساتھ، قدرتی، زرعی، سیاحتی، ثقافتی، فنکارانہ، صنعتی اور دیگر وافر صلاحیتوں اور وسائل سے مالا مال اس خطے کی ترقی کے لیے مل کر کام کرتے ہیں، تاکہ اس علاقے کے تمام باشندوں کے لیے ایک مشترکہ اور خوبصورت تقدیر پیدا ہو اور چین کی وسیع سرزمین اور یہاں تک کہ اس کی سرحدوں سے باہر کے تمام لوگوں کے لیے ایک مشترکہ تقدیر کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کریں۔

گوانگشی ژوانگ علاقہ، اس کے قدیم قدرتی مناظر کے لیے مشہور، متنوع ثقافت، چین میں نسلی اقلیتوں کی سب سے بڑی آبادی کا گھر، اس خطے میں مختلف نسلی گروہوں کی موجودگی کے نتیجے میں ایک اعلیٰ ثقافتی تنوع پیدا ہوا ہے، جس میں مختلف طرز زندگی، خوبصورت اور رنگین مقامی لباس، متنوع مقامی کھانے، مقامی تیوہار، تقریبات اور مقامی اور نسلی رقص، موسیقی اور گانے شامل ہیں۔ اس نے خوبصورت گوانگشی خطے کو سیاحوں کے لیے ایک پرکشش اور مکمل منزل بنا دیا ہے۔

اگرچہ شمالی، وسطی اور مغربی چین کے وسیع علاقے صفر سے کئی ڈگری نیچے کا تجربہ کرتے ہیں، لیکن وہ گوانگشی کا سفر کرکے ایک خوشگوار آب و ہوا اور رنگین پینٹنگز کی طرح خوبصورت قدرتی زمین کی تزئین سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

اس خطے کے مختلف نسلی گروہوں کے باشندوں اور لوگوں نے اپنے متنوع رسم و رواج، خوبصورت اور متنوع ثقافتوں، حیرت انگیز اور رنگین روایتی لباس، مقامی رقص، گانے اور موسیقی، رنگین نسلی اور مقامی کھانوں اور منفرد تیوہاروں کے ساتھ گوانگشی کو ’ثقافتوں کے زندہ عجائب گھر‘ میں تبدیل کردیا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp