جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں، پارلیمنٹ ہتھیار نہیں ڈالے گی: خواجہ آصف

منگل 2 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔ اگر جنگ لڑنی ہے تو پھر جنگ ہو گی۔ پارلیمنٹ ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ وہ وقت چلا گیا جب وزیراعظم کو گھر بھیج دیا جاتا تھا ۔ اب اپنے وزیراعظم کو ’بَلی‘ نہیں چڑھائیں گے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنچایتیں لگانا یا ہدایات دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہونا ایک روایتی بات ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں عدالت جتنے دن کی کارروائی مانگتی ہے ان کو ضرور دیں۔ مگر جناب اسپیکر آپ خط لکھ کر سپریم کورٹ کے ججوں کے اجلاس کا ریکارڈ مانگیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے وزیراعظم کا تحفظ کرنا چاہیے خواہ وہ کسی بھی جماعت کا ہو۔ ماضی میں اس ادارے کی گردن لی گئی۔ ایوان کا کام ہے سہولت کاری کے آگے دیوار بن جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔ سہولت کاری کرنے والوں کو غلط حرکتیں نہیں کرنے دیں گے۔

ایک ادارہ کوشش کر رہا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری نہ ہو

انہوں نے کہا کہ ایک ادارہ کوشش کر رہا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری نہ ہو۔ پہلے 2018 میں ایک پارٹی کو سہولت کار ملے اور اب پھر مل گئے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ماضی میں ایک دوسرے کے حریف رہے مگر نواز شریف اور بینظیر بھٹو شہید نے میثاق جمہوریت کر کے سیاسی افرا تفری کا خاتمہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ فرد واحد کی اقتدار کی خواہش پر بار بار جمہوریت کا خون ہوا۔ ماضی میں پرویز مشرف کو آئین میں ترمیم کا بھی اختیار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ڈیم فنڈ اکٹھا کریں گے۔ خدا کا خوف کریں اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ ڈیم کے نام پر پاکستان کی عوام کو ڈیم فول بنایا گیا۔

خواجہ آصف نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں اور آمروں کی حمایت کی مگر اس کی قیمت ادا کی ہے۔

ہمارے ساتھ جو ہوا اس کا حساب کون دے گا

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت حساب دے دیا۔ ہمارے ساتھ جو ہوا اس کا حساب کون دے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی جبکہ 2 وزرائے اعظم کو نمائندگی سے محروم کیا گیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ عدلیہ سے حساب لیا جائے۔ یہ لوگ اپنے پرکھوں کا حساب دیں۔ ہماری فیملی کو سیاست میں 70 سال ہو گئے ایک پلاٹ نہیں ملا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں لیکچر دینے والے اپنے گریبانوں کے اندر بھی جھانکیں۔ جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے لہٰذا یوم حساب آنا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس فائز عیسیٰ کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ یہ کس کے کہنے پر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ہاؤس کی ایک کمیٹی بنائیں جہاں عدلیہ کے فیصلوں کا ٹرائل ہو سکے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جو لوگ اس دنیا میں نہیں ہیں ان کے خلاف بھی مقدمے چلائے جائیں۔ آئین شکنی کے حکم پر انگوٹھے لگانے والوں کو بھی یہاں بلائیں اور حساب لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp