سپریم کورٹ کے ججز کی تقسیم میرے لیے باعث تشویش ہے: عمران خان

منگل 2 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا آئینی ضرورت ہے اس کی تشریح کے لیے آپ کو ماہر قانون ہونا ضروری نہیں مگر ملک میں انتخابات نہ کرانے کی واحد وجہ مجھے اقتدار میں آنے سے روکنا ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جب میرے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تو میں نے کہا کہ ہم دوبارہ عوام کے پاس جاتے ہیں تو ہم نے اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری نے ہمیشہ کرپٹ لوگوں کو نوازا ہے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات کیوں نہیں ہو رہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں انتخابات نہ کرانے کے پیچھے ایک ہی بات ہے کہ عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا۔ قانون کی حکمرانی کا خاتمہ کر کے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کے نگران حکومتیں کیسے کام کر رہی ہیں کیوں کہ انہوں نے 90 روز میں انتخابات کرانے تھے جو نہیں کرائے۔

سپریم کورٹ کے ججز کی تقسیم میرے لیے باعث تشویش ہے

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تقسیم میرے لیے بہت تشویشناک ہے اور یہ سب کرایا گیا ہے اور ہمیں انصاف نہیں مل رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا پوری دنیا میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو تباہ کرنا ہے تو مارشل لگا دیں اور مجھے سب سے زیادہ خوف یہ ہے کہ ہماری فوج تباہ ہو جائے گی کیوں کہ ہمارے ہمسایہ ملک کے بڑے خوفناک عزائم ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم ساری دنیا کے سامنے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور سے ہمیں بتایا جا رہا تھا کہ نواز شریف اور زرداری خاندان کتنے کرپٹ اور چور ہیں اور آئی ایس آئی کے پاس اس حوالے سے سارا ریکارڈ تھا اور پھر انہی لوگوں کو اوپر لا کر بٹھا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو لانے کے لیے سارے ملک کے ادارے تباہ کیے گئے اور وہیں سے ہماری تباہی کا آغاز ہوا اور ایک بار پھر اگر ایسا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو ترقی ممکن نہیں۔

قانون کی حکمرانی تک ملک میں تبدیلی نہیں آئے گی

عمران خان نے کہا کہ ملک میں تبدیلی اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ن لیگ کی مدد کی۔ جب ہم نے اس کو عہدے پر بٹھایا تو جنرل باجوہ نے کہا کہ فکر نہ کریں۔

عمران خان نے کہا کہ جب بڑے لوگوں کو کرپشن کرنے کی اجازت دے دی جائے تو نیچے والوں کو روکا نہیں جا سکتا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ای وی ویم مشینوں کی راہ میں رکاوٹ چیف الیکشن کمشنر بنا اور اب ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ انتخابات اکتوبر میں ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے چوروں کو اقتدار میں لا کر بٹھا دیا جس کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی۔

انہوں نے کہ سرمایہ کار جب یہ دیکھے گا کہ ایک حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مان رہی تو وہ کیسے انویسٹمنٹ کرے گا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز ملک میں سرمایہ کاری نہیں کر رہے اور جب ان سے پوچھا جائے کہ آپ اپنے ملک میں پیسہ کیوں نہیں لگاتے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں سسٹم پر اعتماد نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی میں دنیا کے انڈیکس میں 129 ویں نمبر پر ہے۔ جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی کوئی لاہور کو پیرس نہیں بنا سکتا۔

جنرل باجوہ سے فوری انتخابات کے مطالبے کے لیے ملا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ سے ملاقاتوں کا مقصد یہ تھا کہ ہم چاہتے تھے ملک میں فوری انتخابات ہوں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں معیشت ترقی کر رہی تھے لیکن جنرل باجوہ نے سازش کے ذریعے ہماری حکومت گرادی حالانکہ ہماری گروتھ ریٹ 6 فیصد پر تھی۔

عمران خان نے کہا کہ روس کے صدر نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات ہیں تو ہم مدد کریں گے۔ اگر ہم سستا پیٹرول لے لیتے تو مہنگائی کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو مرشد کہنے کا میرا مقصد کوئی اور تھا۔ مجھے زندگی میں بشریٰ بی بی جیسا کوئی انسان نہیں ملا کیوں کہ ان کی ساری زندگی قرآن و سنت پر گزر رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے 6 ماہ ایک ہی کمرے میں گزارے ہیں۔ صرف مکہ مدینہ جانے کے علاوہ میرے ساتھ کہیں پر نہیں گئیں۔ صرف اور صرف اللہ کی عبادت میں مگن رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں جب حکومت میں تھا تو بہت پریشر ہوتا تھا۔ اگر بشریٰ بی بی میرے ساتھ نہ ہوتیں تو وہ وقت نہ گزار سکتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم آئین پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے اور ایک بعد میں تھا

عمران خان نے کہا کہ ایک باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے اور ایک ایکسٹینشن کے بعد تھا۔ ملازمت میں توسیع ملنے کے بعد ہی اس کو ن لیگ سے عشق ہو گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنی دیر میں حکومت میں رہا اتنی دیر میں نواز شریف  نے 17 فیکٹریاں بنا لی تھیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومت ملنے کے بعد مافیا کا سامنا تھا اور بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ الیکشن التوا کیس میں آئین کے مطابق فیصلہ کرے۔ حکومت عملدرآمد نہیں کرتی تو قوم کو آگے آنا پڑے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو ہم قوم کو لے کر سڑکوں پر نکل آئیں گے کیوں کہ جب آئین پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین سپریم ہے اس لیے پارلیمنٹ بھی آئین کے خلاف نہیں جا سکتی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب انصاف کا نظام بہتر ہو گیا پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا اور میں گارنٹی کرتا ہوں کہ اربوں ڈالر لے کر آؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ 16 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز امریکہ میں ہیں لیکن نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے کوئی یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp