خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے پلان کو حتمی شکل دے دی ہے، جس کے تحت ان کے رشتہ داروں، دوستوں اور سہولت کاروں کی بھی جائیدادیں منجمد کی جائیں گی۔
خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا فیصلہ صوبائی ایکشن پلان کے تحت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، جو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی سربراہی میں ہوا۔ محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری مراسلے میں تمام متعلقہ انتظامیہ اور پولیس کو سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز نے انتہائی مطلوب دہشتگرد سمیت 6 خوارج کو ہلاک کردیا
محکمہ داخلہ کی جانب سے ارسال مراسلے کی کاپی وی نیوز نے حاصل کرلی، جس میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں سب سے زیادہ اور طویل بات دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی پر ہوئی، اور دہشتگردوں کے تمام نیٹ ورکس کو فوری طور پر ختم کرنے کے فیصلے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کی جائیدادیں منجمد کی جائیں گی۔
دہشتگردوں کے خاندانوں اور دوستوں کی چھان بین کا فیصلہ
محکمہ داخلہ کی ہدایات کے مطابق دہشتگردوں کے خاندانوں اور ان کے ساتھ رابطہ میں رہنے والے دوستوں کی بھی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے شکوک و شبہات سے بچنے کے لیے تمام تر تفصیلات نادرا سے حاصل کی جائیں گی تاکہ ان کے روابط اور سہولت کاری کے ثبوتوں کی تصدیق کی جا سکے۔ اور روابط ثابت ہونے کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔
سرکاری ملازمتوں میں موجود دہشتگردوں کے رشتہ داروں کی جانچ پڑتال
محکمہ داخلہ کے مراسلے میں واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ سرکاری اداروں میں موجود دہشتگردوں کے رشتہ داروں کی بھی مکمل جانچ پڑتال کی جائے، کسی بھی سرکاری محکمے میں دہشتگردوں کے رشتہ داروں کی موجودگی پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ حساس اداروں میں دہشتگرد عناصر کے اثر و رسوخ کا خاتمہ کیا جا سکے۔
ضلعی سطح پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے احکامات
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے ضلعی سطح پر بھی دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے خصوصی اجلاس منعقد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ان اجلاسوں میں ضلعی انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حساس ادارے مل کر مربوط حکمت عملی تیار کریں گے۔
600 افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب پشاور پولیس نے دہشتگردی اور جرائم کی روک تھام کے لیے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 600 افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور کے مطابق ان افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں۔ پہلے مرحلے میں 300 لائسنس منسوخ کرنے کے لیے انتظامیہ کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں دہشتگردی روکنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات پر زور
ایس ایس پی مسعود بنگش کا کہنا ہے کہ اسلحے کی کھلے عام نمائش کی حوصلہ شکنی سے جرائم میں کمی آئے گی۔














