جرمنی میں حکام نے ایک ایسے شخص کو قریبی ساتھیوں سمیت گرفتار کیا ہے جس نے جرمنی کے بادشاہ ہونے کا دعویٰ کرکے ‘آزاد سلطنت’ کی بنیاد رکھی تھی۔
یہ گرفتاری جرمنی کی متعدد ریاستوں میں منگل کے روز ہونے والے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی جس میں پیٹر کی ‘سلطنت’ کے 3 اہم ‘شہریوں’ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پیٹر جرمنی کی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی تنظیم ریشسبرگ کے رکن ہیں تاہم وہ ‘سلطنتِ جرمنی’ کے نام سے ایک تنظیم اور خود ساختہ آزاد ریاست بھی چلاتے ہیں اور خود کو اس کا بادشاہ قرار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں قبروں پر پراسرار کیو آر کوڈز، معاملہ کیا ہے؟
اندازے کے مطابق ‘سلطنتِ جرمنی’ کے 6 ہزار رکن ہیں جنہیں ‘رعایا’ کہا جاتا ہے اور ان سے ملنے والی فنڈنگ کے ذریعے سابق خانساماں اور مارشل آرٹس انسٹرکٹر پیٹر فٹزک گزشتہ کئی سالوں سے جرمنی بھر میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔

جرمنی کی وزارتِ داخلہ نے پیٹر فٹزک اور ان کی تنظیم پر قانون کی پامالی اور جرمنی سے الگ متبادل ریاست کے قیام کی کوشش اور یہودیوں سے نفرت پر مبنی نظریات کی ترویج کا الزام عائد کردیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق پیٹر فٹزک نے 2012 میں تخت نشینی کی تقریب منعقد کرکے خود کو بادشاہ قرار دیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے ہاتھ میں تلوار پکڑے شاہی لباس بھی زیب تن کیا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: لال قلعے کا قبضہ دلوایا جائے، مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے کی بیوہ عدالت پہنچ گئی
پیٹر کی تنظیم اپنی الگ کرنسی، جھںڈا اور شناختی کارڈ بھی جاری کرتا ہے۔ تنظیم کے ‘رعایا’ پیٹر فٹزک کو ‘پیٹر اؤل’ کا لقب دیتے ہیں۔
2022 میں بی بی سی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پرتشدد ارادے نہیں ہیں البتہ وہ اس فاشسٹ اورشیطانی نظام سے بیزار ہیں۔