بھارتی سپریم کورٹ نے انڈین آرمی کی خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں نامناسب تبصرہ کرنے پر بی جے پی رہنما اور ریاست مدھیا پردیش کے وزیر وجے شاہ کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ وجے شاہ کی طرف سے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کے خاتمے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے وزیر کے معذرت نامے کو بھی مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: بی جے پی رہنما پر بھارتی کرنل صوفیہ قریشی کو ‘دہشتگردوں کی بہن’ قرار دینے پر شدید تنقید
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کہا کہ وجے شاہ کے بیان پر پوری قوم کو شرمندگی ہے۔ انہیں اس طرح کا تبصرہ کرتے ہوئے محتاظ ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے بی جے پی رہنما کے تبصرے کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا بھی حکم دیا دیا۔ عدالت نے کہا کہ اس ٹیم میں خاتون افسر بھی شامل کی جائے۔
عدالت نے وجے شاہ کی گرفتاری پر حکم امتناع جاری کردیا تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں انہیں قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ وجے شاہ نے انڈین آرمی کی کرنل صوفیہ قریشی کو مبینہ طور پر دہشتگردوں کی بہن قرار دے دیا تھا جس کے بعد ان پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ نے صوفیہ قریشی کے بارے میں یہ ریمارکس مبینہ طور پر ان کی مسلم شناخت کی وجہ سے دیے تاہم اس تبصرے پر تنقید ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹاکر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’جنگ نہیں چاہتے‘، انڈیا نے گھٹنے ٹیک دیے،بھارتی فوج کی ترجمان کی پریس کانفرنس
وجے شاہ نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے دہشت گردوں کو ان کی بہن کے ذریعے پیغام پہنچایا۔
سوشل میڈیا پر اس جملے کو بی جے پی کی انتہاپسندانہ اور مسلم مخالف سوچ کا مظہر قرار دے کر ان سے معافی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست، منی پور میں اقلیتوں کیخلاف تشدد کی نئی لہر
کرنل صوفیہ قریشی حالیہ دنوں بھارتی آپریشن سندور کے بعد متعدد بار بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصرے کے ساتھ پریس بریفنگس دیں جس کے بعد ان کا حالیہ دنوں میڈیا میں بار بار ذکر ہورہا ہے۔
ان کا تعلق آرمی کے سگنل کور سے ہے اور وہ کثیر القوامی موجی مشق ‘فورس 18’ میں دستے کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون کمانڈر ہونے کا بھی اعزاز حاصل کرچکی ہیں۔