سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر قومی اسمبلی پر زور دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ججز کو بلا کر ان سے پارلیمان کا ریکارڈ طلب کرنے کی وجہ دریافت کریں۔
بدھ کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سنہ 1997 میں پارلیمان کا ریکارڈ مانگا گیا تھا اور اس وقت کے اسپیکر الٰہی بخش سومرو نے بغیر پوچھے ریکارڈ سپریم کورٹ کو دے دیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمان کی ریکارڈ طلبی ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایوان سے رائے لیں اور پھر سپریم کورٹ کو ریکارڈ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسپیکر پارلیمان کی ریکارڈ طلبی پر ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیں اور سپریم کورٹ کے ججز کو بلا کر پارلیمان کا ریکارڈ مانگنے کی وجہ پوچھی جائے۔
‘ایک دن آئے گا عدلیہ فیصلہ دے گی اور پارلیمنٹ نہیں مانے گی’
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عدلیہ اور پارلیمان کی لڑائی سے متعلق کہا کہ جو کچھ آج ہو رہا ہے، یہ ایک نہ ایک دن ہونا ہی تھا۔ ایک دن یہ بھی آئے گا عدلیہ فیصلہ دے گی اور پارلیمنٹ نہیں مانے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہی ہیں کیونکہ تحریک انصاف کی نیت خراب ہوتی ہے۔ 2 بار فیٹف اور نیب کے معاملے پر تحریک انصاف نے مذاکرات شروع کیے اور پھر کہا یہ ہم سے این آر او مانگتے ہیں۔
نجی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پرویز الٰہی کے گھر چھاپے کے دوران جو ہوا وہ غلط تھا۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ انتقامی کارروائیاں نہیں ہونی چاہیے۔ پرویز الٰہی کو اگر پیشی کا نوٹس آیا تھا تو انہیں پیش ہو جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ماضی میں عمران خان بھی یہی کرتے رہے اور پرویز الٰہی اس سب کا حصہ تھے۔‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ محسن نقوی صوبے کے سربراہ ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہی نہیں تو بکتر بند گاڑیاں گرفتاری کے لیے کیسے پہنچ گئیں؟ ‘کیا آپ سربراہ نہیں صوبے کی پولیس آپ کی نہیں۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مفت آٹا تقسیم میں 20 ارب کی چوری انکشاف نہیں تھا بلکہ حقیقت ہے، تحقیقات ہوئی تو سب سامنے آجائے گا، میں نے تو کم نمبر بتائے ہیں 25 فیصد مستحقین تک تو آٹا پہنچا ہی نہیں۔
’یہ نظام کی حقیقت ہے، 100 لوگوں کے لیے آٹا تھا جن میں سے 50 یا 60 کو ہی ملا ہے۔‘
عدلیہ اور پارلیمان کی لڑائی سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آج ہو رہا ہے یہ ایک نہ ایک دن ہونا ہی تھا۔
’ایک دن یہ بھی آئے گا عدلیہ فیصلہ دے گی اور پارلیمنٹ نہیں مانے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ججز کی تعیناتی سے متعلق سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے مشاورت کی یا نہیں میں نہیں جانتا۔ قانون میں اگر گنجائش نہیں ہے تو مشاورت نہیں کرنی چاہیے تھی۔
’یہ ابھی سیکھ رہے ہیں، ایک وقت آئے گا سیکھ جائیں گے، پھر اس طرح کی غلطیاں نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے اپنے رویے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، ملک کے حالات دیکھ کر غصہ میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا نائب صدر نہیں ہوں، میں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔‘