بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے استعفے پر غور کرنے کی تصدیق کر دی۔
نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کی کنوینر ناہید اسلام نے گزشتہ روز (22 مئی) بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس مستعفی ہونے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ان کے لیے کام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر یونس اور مودی ملاقات، حسینہ واجد کی حوالگی کا کتنا امکان ہے؟
ناہید اسلام کے مطابق سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی مشترکہ بنیاد نہ تلاش کرسکنے کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
ناہید اسلام کے مطابق ڈاکٹر یونس سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال میں وہ کام نہیں کرسکتے۔ چیف ایڈوائزر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ملک کی موجودہ صورتحال میں کام نہیں کر پائیں گے۔

ناہید اسلام کے مطابق ڈاکٹر یونس کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک کام نہیں کر سکتے جب تک سیاسی جماعتیں مشترکہ بنیاد پر نہیں پہنچ جاتیں۔
استعفے سے متعلق ڈاکٹر یونس کے اس مؤقف پر ناہید اسلام نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ملک کی سلامتی اور مستقبل کے لیے مضبوط رہیں اور عوامی بغاوت کی توقعات پر پورا اتریں۔
ناہید اسلام نے چیف ایڈوائزر پر زور دیا کہ وہ استعفے کا فیصلہ نہ کریں۔ تاہم ڈاکٹر یونس سمجھتے ہیں کہ اگر وہ اپنا کام نہیں کر سکتے تو ان کے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کو امن و اتحاد کے لیے غیر ملکی دوستوں کی حمایت درکار ہے، ڈاکٹر یونس
واضح رہے کہ گزشتہ 2 روز کے دوران ڈاکٹر یونس کی حکومت کو 4 بڑے دھچکے لگے ہیں۔ سب سے پہلے کل چیف آف آرمی سٹاف جنرل وقار الزمان نے کہا کہ قومی انتخابات ممکنہ طور پر اس سال دسمبر تک ہونے چاہییں۔
اگرچہ اس حوالے سے ڈاکٹر یونس نے دسمبر کی ٹائم لائن بھی تجویز کی تھی، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ اصلاحات کی رفتار پر منحصر ہے، لہٰذا انتخابات اگلے سال جون میں بھی ہو سکتے ہیں۔
دوسرا یہ کہ ہائیکورٹ نے بی این پی کے نامزد امیدوار اشراق حسین کو ڈھاکہ ساؤتھ سٹی کارپوریشن کا میئر قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر روک لگانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
پھر گزشتہ روز ہی وزارت خزانہ این بی آر کو تحلیل کرنے کے بعد اسے 2 حصوں میں تقسیم کرنے کے اپنے پہلے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی، جس سے اصلاحات کے ایک اور اہم قدم کو دھچکا لگا ہے۔
علاوہ ازیں ہیومن رائٹس واچ نے عوامی لیگ پر پابندی لگانے اور اس کے حامیوں کو دبانے پر حکومت پر تنقید کی ہے۔