پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے پرائیویٹ حج آپریٹرز کو چار مواقع دیے تھے کہ وہ بروقت اپنا حج پراسیس مکمل کر سکیں مگر ڈیڈ لائن گزرنے تک ان مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا جس کی وجہ سے پرائیویٹ کوٹہ پر حجاج متاثر ہوئے، تاہم اس حوالے سے وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔
وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں علامہ طاہر اشرفی نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور پرائیویٹ حج آپریٹرز کا معاہدہ ہوا کہ 14 فروری تک حج کے تمام عمل کو مکمل کریں گے مگر حقیقت میں اس تاریخ تک صرف 3 ہزار لوگوں کا عمل مکمل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں حج 2025: سعودی عرب نے پاکستان کا کوٹہ بڑھا دیا، اب کتنے افراد حج کے لیے جاسکیں گے؟
انہوں نے کہاکہ اب حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر ایک دوسرے کو الزام دیتے ہیں، پرائیویٹ حج آپریٹر نے مقدمے بازی میں ٹائم ضائع کیا۔
یاد رہے کہ اس سال بروقت درخواستیں نہ جمع کروا سکنے کی وجہ سے پاکستان کے 60 ہزار سے زیادہ حجاج حج نہیں کر سکیں گے تاہم سرکاری کوٹہ کے تمام حجاج کی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہاکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سوچ اور فکر ہے کہ حجاج اور زائرین کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیتں ہوں اور زیادہ سے زیادہ مسلمان حج اور عمرہ کے ذریعے حرمین شریفین کی زیارت کر سکیں۔ پچھلے سال ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں نے عمرہ کیا، اس سال اس سے بھی زیادہ ہوا۔
طاہر اشرفی نے سعودی ولی عہد چاہتے ہیں کہ حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ اور اس حوالے سے اصلاحات بھی شروع کی ہیں، جو پوری دنیا کے لیے کی ہیں صرف پاکستان کے لیے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیں 4 مواقع دیے، ہم 12 جنوری کو گئے اور زون فائیو کی درخواست کی انہوں نے 15 دن ہمیں اور دے دیے۔
’سعودی وزیر حج اور ڈپٹی وزیر نے ہمیں وقت تو دیا مگر اس میں ہم اپنا کام مکمل نہیں کر سکے، پھر 48 گھنٹے مزید دیے گئے، تاہم ہم ناکام رہے۔‘
انہوں نے کہاکہ اب اس پراسیس کو نامکمل رکھنے پر انڈیا اور دیگر ممالک کے حجاج بھی رہ گئے۔ سعودی حکومت نے ایک نظم بنایا ہے جس کا مقصد حجاج کے لیے سہولیات اور نظام کو بہتر کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے لیے 10 ہزار کا اضافی کوٹہ وزیراعظم، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ، وزیر مذہبی امور اور سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی درخواست پر دیا۔ ’اصل میں پرائیویٹ حج آپریٹر 900 سے زیادہ ہیں اور اس میں سے 880 ایسے ہیں جو اس پراسیس سے مکمل آگاہی نہیں لے سکے۔‘
انہوں نے کہاکہ اب وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنا دی ہے، اس معاملے کے لیے ہمیں اس کا انتظار کرنا چاہیے، اس کا الزام سعودی عرب پر ڈالنا قطعاً درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں حج اسپانسر شپ اسکیم: پاکستان غیر استعمال شدہ کوٹہ سعودی عرب کو واپس کیوں کرے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب دنیا بھر میں اہم مقام حاصل کر رہا ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ سیز فائر میں بھی سعودی عرب کا کلیدی کردار رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سعودی عرب قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔