ترکیہ کے ضلع سانکاکٹیپ میں ایک جذباتی منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب 3 سالہ بچے علی آصف کی کینسر سے صحتیابی کی خوشی میں ہزاروں افراد نے آسمان کو رنگین غباروں سے بھر دیا۔ علی آصف کے والد سامیت دیمیر نے سوشل میڈیا پر ایک سادہ سی اپیل کی تھی جو عوامی جذبے کا مظہر بن گئی۔
علی آصف کو 8 ماہ کی عمر میں لیوکیمیا کی تشخیص ہوئی تھی۔ 2 سال طویل علاج اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بعد علی نے زندگی کی یہ بڑی جنگ جیت لی۔ اس خوشی کے لمحے کو یادگار بنانے کے لیے علی کے والد نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ اُن کے بیٹے کی خواہش ہے کہ وہ خوشی میں غبارے اڑائے اور اگر لوگ ساتھ دیں تو یہ دن یادگار بن سکتا ہے۔
Kanseri yenen minik Ali Asaf’ın balonlarının gökyüzüyle buluştuğu anlar. pic.twitter.com/jlAbi7UKzF
— Metropol Haber (@metropolmedya_) May 25, 2025
یہ پیغام غیر معمولی طور پر وائرل ہوا اور ہزاروں افراد نے اتوار کے روز سانکاکٹیپ کے میڈن پارک میں علی آصف کے ساتھ خوشی منانے کے لیے شرکت کی۔ موٹر سائیکل سواروں کے قافلے، خاندان، نوجوان، بزرگ سب اس جشن کا حصہ بنے۔ سانکاکٹیپ کے میئر الپر یگن نے علی کو ایک سرخ ٹوپی پہنائی جو اس کی بہادری کی علامت تھی۔
مزید پڑھیں: محنت کش خاتون سے غبارے چھیننے والا پولیس اہلکار معطل
شرکا نے اجتماعی طور پر رنگ برنگے غبارے فضا میں چھوڑے اور استنبول کا آسمان خوبصورت مناظر سے بھر گیا۔ اس موقع پر علی کے والد سامیت دیمیر آبدیدہ ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ لوگ اتنی بڑی تعداد میں ان کے بیٹے کی خوشی میں شریک ہوں گے۔
تقریب کے بعد شرکا نے علی کے ساتھ یادگاری تصاویر بنوائیں۔ ایک یادگار لمحہ اس وقت آیا جب ایک نو بیاہتا جوڑا اپنی شادی کی تقریب کے فوراً بعد وہاں پہنچا تاکہ اس خوبصورت لمحے میں شامل ہو سکے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک بچے کی کامیاب زندگی کی واپسی کا جشن تھا، بلکہ اس بات کی علامت بھی تھا کہ انسانیت آج بھی زندہ ہے اور ایک سادہ سی اپیل معاشرے میں ایک بڑے جذبے کو بیدار کر سکتی ہے۔