بھارتی حکومت کی جانب سے ریاست منی پور میں کریک ڈاؤن کے باعث حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور احتجاجی مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔
ریاست منی پور میں احتجاجی مظاہروں کے باعث چوراچندپور علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور جلاؤ گھیراؤ میں کئی لوگوں کے زندہ جل جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔
حکومت کی جانب سے عوام کے خلاف وحشیانہ کارروائیاں کرتے ہوئے سانحہ گجرات کی تاریخ دُہرائی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کے دارالحکومت امپھال میں متعدد گرجا گھر اور مکان نذر آتش کر دیے گئے ہیں مگر زیادہ تر بھارتی میڈیا بظاہر حکومت کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور اس معاملے پر مکمل خاموش ہے۔
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ علاقے میں کشیدگی کے باعث انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
مودی کی جانب سے جی ٹوئنٹی اجلاس کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا جارہا تھا کہ یہاں پر مکمل امن ہے مگر ریاست منی پور کے حالات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ مودی نے ہندوستان کو بھی مقبوضہ ریاست بنا دیا ہے جہاں پر اب کوئی اقلیت محفوظ نہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست منی پور میں علیحدگی کا مطالبہ اب شدت اختیار کر چکا ہے اور ریاست کی جلا وطن حکومت کے وزیراعلیٰ نونگتھم بم بیرن سنگھ اس سے قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ بھارتی حکومت کی جانب سے الحاق کا معاہدہ جعلی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ بھارت کی 15 سے زائد ریاستوں میں اس وقت علیحدگی اور آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔