عیدالاضحی کی آمد آمد ہے اور قربانی کے جانوروں کے خرید وفروخت کا سلسلہ بھی عروج پر ہے، کوئی خریدار تو کوئی بیچنے والے لیکن جس وقت سب کی نظریں اس وقت قربانی کے جانوروں کے گرد گھوم رہی ہیں، ایسے میں کراچی کے ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ سہیل احمد مشوری کی عدالت میں ایک درخواست جمع ہوتی ہے جس میں خاتون مدعی پولیس اہلکاروں کے خلاف شکایت کرتی ہیں۔
درخواست گزار بسمہ زوجہ آصف نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ایس ایچ او انور مہراج اور تھانہ مومن آباد کے دیگر اہلکار بغیر وارنٹ کے ان کے گھر میں داخل ہوئے، خواتین کو ڈرایا دھمکایا، فرنیچر توڑا اور 10 بکرے، ایک ٹی وی، تقریباً 6 تولے سونا اور 80 ہزار روپے نقد لے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں اب جانوروں کی رنگ اور نسل کی بنیاد پر رجسٹریشن ہوگی؟
اس حوالے سے پولیس کا موقف ہے کہ خاتون کے شوہر کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے اس حوالے سے کارروائی کی گئی لیکن پولیس اب تک جانور اور دیگر اشیا لے جانے کی وضاحت نہیں دی سکی۔
عدالت نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اورپولیس کے رویے کو افسوسناک قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ عمل قانون سے انحراف ہے اور شہریوں کی عزت و وقار کو پامال کرتا ہے۔
عدالت نے ڈی آئی جی ویسٹ کو ہدایت دی کہ ایس پی رینک کے افسر سے انکوائری کروائی جائے، پولیس قانونی طور پر گھر میں داخل ہوئی یا نہیں؟ کیا نقصان ہوا اور کیوں اور سب سے اہم یہ کہ بکرے کہاں گئے؟
یہ بھی پڑھیے: اس بار قربانی کے جانوروں بیل، بکرے، دنبہ اور اونٹ کی اوسط قیمت کیا ہے؟
عدالت نے انکوائری رپورٹ 10 دن کے اندر (عید الاضحیٰ سے پہلے) جمع کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
بعدازاں عدالت نے مقدمے کی اگلی سماعت 6 جون کو مقرر کی۔