گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے اشتعال انگیز بیان، پُرامن احتجاج پر ریاستی تشدد اور صوبائی حکومت کی کرپشن پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ریاستی اداروں کے خلاف دیے گئے بیان کو شدید ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے غیر آئینی، اشتعال انگیز اور ملکی سلامتی کے خلاف خطرناک عمل قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک آئینی عہدے پر فائز شخص کا یہ کہنا ’ہمارے پاس بھی اسلحہ ہے، اگر ریاست نے استعمال کیا تو ہم بھی کریں گے۔‘ کھلی بغاوت کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیے کیا لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ اور صوبائی فنڈز پی ٹی آئی کے کارکنوں کے لیے ہیں؟ فیصل کریم کنڈی
گورنر نے کہا کہ یہ وہی وزیر اعلیٰ ہیں جو کبھی افغان مہاجرین کے انخلا سے متعلق وفاقی فیصلے کے خلاف غیر ذمہ دارانہ سیاست کرتے ہیں۔ اور جب ہماری مسلح افواج دشمن کو شکست دیتی ہیں، تو انہی دنوں ریاست مخالف سوشل میڈیا مہمات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پناہ دی جاتی ہے۔ یہ روش ملک دشمن عناصر کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پشاور میں ایک پُرامن احتجاج پر صوبائی حکومت کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج جیسے فسطائی اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ حکومت عوامی دباؤ سے بری طرح بوکھلا چکی ہے۔ ریاستی طاقت کا استعمال ان لوگوں کے خلاف کیا گیا جو آئینی اور جمہوری حق استعمال کر رہے تھے، جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا حکومت کے تمام ادارے، وزرا کرپشن میں ملوث ہیں، گورنر فیصل کریم کنڈی
گورنر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اس وقت ’علی بابا چالیس چوروں‘ کی حکومت قابض ہے، جو صوبے کے مالی و انتظامی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں کوہستان میں 40 ارب روپے کا میگا کرپشن اسکینڈل منظرِ عام پر آیا، سولر منصوبے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں، لیکن تاحال نہ کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور نہ ہی کوئی انکوائری شروع کی گئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ گریڈ 4 کی نوکریاں برائے فروخت ہیں، اور اساتذہ کی بھرتیوں کے امتحانات وزیروں کے گھروں میں ہو رہے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جو حکومت عوام پر جبر کرے، ریاست کے خلاف بغاوت کا عندیہ دے اور ساتھ ہی وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ہو، وہ عوامی اور آئینی اعتماد کھو چکی ہے۔
’ریاست پاکستان ایک ہے، اور کوئی فرد یا جماعت قانون سے بالاتر نہیں۔ ایسے عناصر کے خلاف فوری قانونی کارروائی ہونی چاہیے تاکہ آئین و قانون کی بالادستی قائم رہ سکے۔‘