وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے امن دستوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن اقوام متحدہ کے امن مشنز کی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے دی گئی قربانیوں کا اعتراف اور ایک مستحکم دنیا کے قیام کے لیے ان کے اہم کردار کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کی 7 دہائیوں پر محیط تاریخ میں پاکستان نے بھرپور اور فعال کردار ادا کیا ہے۔ اب تک 235,000 سے زائد پاکستانی امن اہلکار اقوام متحدہ کے 48 مختلف مشنز میں خدمات انجام دے چکے ہیں، جبکہ 181 پاکستانی اہلکار عالمی امن کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں غیرملکی مشنز، تنظیموں اور میڈیا کو رسائی حاصل نہیں، مشعال ملک
انہوں نے کہا کہ آج کا دن ان چیلنجز پر بھی غور و فکر کا موقع ہے جو اقوام متحدہ کی امن کوششوں کو درپیش ہیں، جیسے بڑھتی ہوئی یکطرفہ پالیسیاں، مالی پابندیاں، امن فوجیوں کی سلامتی کو لاحق خطرات، غلط معلومات کی بنیاد پر امن مشنز کو نشانہ بنانا اور نئی ٹیکنالوجیز کے منفی اثرات۔
شہباز شریف نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کو ان نئے اور ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ اس ضمن میں پاکستان نے رواں برس 15-16 اپریل کو جمہوریہ کوریا کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے وزارتی اجلاس کی میزبانی کی۔ اجلاس کا موضوع تھا: ’ایک محفوظ اور زیادہ مؤثر امن کی طرف: ٹیکنالوجی کا استعمال اور مربوط نقطہ نظر۔‘
مزید پڑھیں: عالمی قیام امن کے لیے اقوام متحدہ سے دیرینہ وابستگی پر فخر ہے، آئی ایس پی آر
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سب سے پرانے مشن، یو این ایم او جی آئی پی (UNMOGIP) کا بھی میزبان ہے، جو جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی نگرانی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں حالیہ واقعات نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا ہے۔
اپنے پیغام کے اختتام پر وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے اقوام متحدہ کے تمام اقدامات میں اپنی حمایت اور عملی تعاون جاری رکھے گا۔