حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پیٹرولیم لیوی کو 100 روپے تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب فی لیٹر پیٹرول پر عوام سے 78 روپے 2 پیسے کے بجائے پورے 100 روپے لیوی یعنی ٹیکس وصول کیا جائے گا، اس ضمن میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے پیٹرول کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر سے زائد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پیٹرولیم لیوی بڑھانے کے سبب پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ ممکن ہے؟
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے مطالبے پر لیوی میں اضافہ، پیٹرول کی قیمتوں میں بڑے ریلیف کی امید دم توڑ گئی
حکومت کی جانب سے جب بھی پیٹرولیم لیوی کو بڑھایا گیا ہے تو وہ مرحلہ وار ہی بڑھایا گیا ہے، حکومت ہر 15 روز بعد پیٹرول کی قیمت میں ردوبدل کا فیصلہ کرتی ہے اور ایک مرتبہ زیادہ سے زیادہ 5 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی کا اضافہ کیا جاتا رہا ہے، اس مرتبہ بھی زیادہ سے زیادہ 5 روپے فی لیٹر لیوی بڑھنے کا امکان ہے، اس لیے بڑے اضافے کا امکان نہیں۔
15 مئی کو جب پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے کی کمی کی گئی تھی اس وقت ڈالر کی قیمت 281.3 روپے تھی جو کہ اب 282.95 روپے ہو گئی ہے جبکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت اس وقت 64.53 ڈالر فی بیرل تھی جو کہ اب 63.8 ڈالر ہو گئی ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق خام تیل کی قیمت میں کمی، ڈالر کی قیمت میں اضافے اور ممکنہ طور پر پیٹرولیم لیوی کے بڑھنے کے پیش نظر اس وقت پیٹرول کی قیمت میں 4 سے 6 روپے کے اضافے کا امکان ہے، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ اوگرا کی سمری کی روشنی میں 31 مئی کی شب کرے گی۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم لیوی بڑھنے سے عوام پر کتنا بوجھ پڑےگا، اور ماضی میں اس کی شرح کیا تھی؟
واضح رہے کہ سال 2021 تک پیٹرول پر کوئی لیوی وصول نہیں کی جا رہی تھی، اکتوبر 2021 میں پہلی مرتبہ پیٹرول پر 4 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی گئی اور اس کے بعد یہ سلسلہ شروع ہو گیا، بعد ازاں ہر مالی سال کے بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف متعین کیا گیا۔
گزشتہ مالی سال 24-2023 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے ایک ہزار 19 ارب روپے وصول کیے گئے تھے جبکہ مالی سال 23-2022 میں اس مد میں 580 ارب روپے وصول کیے گئے تھے، حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے لیے پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ ایک ہزار 311 ارب لگایا ہے جبکہ رواں مالی سال میں ایک ہزار 117 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔