پاکستان ریلوے نے گزشتہ 5 برس کے دوران 537 حادثات کی تصدیق کی ہے، جن میں سے 313 واقعات میں ہلاکتیں یا شدید زخمی ہونے کے واقعات شامل ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، ان حادثات کی سب سے بڑی وجہ غیرمحفوظ ریلوے کراسنگ (پھاٹک) قرار دی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، ان 5 برس میں ریلوے نے 2 لاکھ 3 ہزار 717 ٹرین آپریشنز کیے، یعنی سالانہ اوسطاً 40 ہزار 750 ٹرینیں چلیں، اور ہر سال اوسطاً 107 حادثات رپورٹ ہوئے۔ سال 2020 ان حادثات کے لحاظ سے سب سے سنگین رہا، جس میں 84 واقعات پیش آئے۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد کیا ہوا؟ قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کی تفصیلات سامنے آگئیں
رپورٹ کے مطابق 217 حادثات کی وجہ غیرمحفوظ لیول کراسنگز تھیں، جو ریلوے کے انفرااسٹرکچر اور عوامی تحفظ میں نمایاں خلا کی نشان دہی کرتی ہیں۔ 103 حادثات انسانی غلطیوں کے باعث ہوئے، جن میں ریلوے کے عملے کو قصوروار ٹھہرایا گیا اور 259 ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔
ریلوے کے سازوسامان کی خرابی سے 57 حادثات پیش آئے، جس سے مرمتی نظام اور تکنیکی نگرانی کی خامیاں سامنے آئیں۔ دہشتگردی یا تخریب کاری کے باعث صرف 2 واقعات رپورٹ ہوئے۔
ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار نہ صرف ریلوے کی حفاظتی حکمت عملی میں بہتری کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ عوامی آگاہی اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔