سلطان راہی پاکستان کے ایک تجربہ کار اداکار تھے، انہوں نے 600 سے زائد فلموں میں کام کیا اور وہ پاکستانی سنیما کا سب سے بڑا نام تھے۔ وہ اصل مولا جٹ تھے، انہوں نے اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا ہے، ایکشن سے بھرپور گنڈاسا فلمیں بھی سلطان راہی کے دور میں شروع ہوئیں اور اپنے عروج پر پہنچیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلطان راہی فلم انڈسٹری کی تباہی کے ذمہ دار کیوں ہیں؟
ان کی مشہور فلموں میں بشیرا، شیر خان ،مولا جٹ، سالا صاحب، چند وریام،آخری جنگ اور شعلے کے نام سرفہرست ہیں۔
9 جنوری 1996 کو ایک ناگہانی واقعے واقعے میں سلطان راہی کی موت ہوگئی، جب سلطان راہی ڈاکؤوں کی گولی کا نشانہ بن گئے۔
پاکستانی اداکار حیدر سلطان نے اپنے والد سلطان راہی سے آخری ملاقات کے بارے میں کھل کر بات کی ہے، نجی ٹی وی پروگرام میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد ویزے کے معاملے میں اسلام آباد جارہے تھے۔ جیسے ہی ان کی گاڑی پورچ سے باہر نکلی، میں نے ان کی طرف ہاتھ ہلایا، وہ اپنے والد کے پاس گئے اور انہیں بوسہ دیا، کیونکہ وہ اس دن کچھ بے چینی محسوس کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شان اور معمر رانا نے وعدہ شکنی کی، اداکار سعود قاسمی کے انکشافات
حیدر سلطان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا وہ ان کے ساتھ جائیں لیکن ان کے والد نے کہا کہ وہ خود جا سکتے ہیں اور وہ چلے گئے، اسی دن سلطان راہی کی ناگہانی واقعے میں موت ہوگئی، اس وقت حیدر سلطان کی عمر صرف 18 سال تھی۔
سلطان راہی نے اپنی حقیقی زندگی سنت نبوی کے مطابق گزاری اور ان کی تعلیمات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے کی کوشش کی، جیسا کہ حیدر سلطان نے بتایا کہ ان کے والد کتنے عاجز تھے، وہ ہمیشہ لوگوں کو سب سے پہلے سلام کرتے تھے، وہ ایک مخیر شخص تھے اور انہوں نے اپنے ذاتی خرچ پر کئی مساجد بھی تعمیر کروائی تھیں۔
حیدر سلطان نے بتایا کہ ایک دفعہ وہ اپنے والد کے ساتھ سٹوڈیو گئے، اچانک ایک جھاڑو دینے والے نے سلطان راہی صاحب کو روکا اور کہا کہ آپ نے آج مجھے سلام نہیں کیا۔ سلطان راہی گاڑی سے باہر نکلے، اس شخص کو گلے لگا کر سلام کیا۔ وہ شخص جذباتی ہو گیا اور کہا کہ اب آپ جاسکتے ہیں۔