پاکستان کے علاوہ کن امیر ممالک میں مفت راشن کے لیے لائنیں لگتی ہیں؟

جمعہ 5 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ چند برسوں کے دوران عالمی معیشت کو متعدد چیلنجز کا سامنا رہا ہے اور اس میں خوراک کا بحران ایک بڑے مسئلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

عالمی اداروں کے مطابق خوراک کے بحران کے شکار افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل (ایف اے او) کے مطابق دنیا بھر میں 25کروڑ سے زائد افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔

دنیا بھر میں بڑھتی مہنگائی کے ساتھ جہاں کھانے کی قلت ہو رہی ہے، وہیں ہر دوسرے دن کبھی مفت آٹے کے حصول کی قطاریں نظر آتی ہیں تو کہیں کھانے کے لیے تگ و دو کرتی عوام کی۔ اور ایسا صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا پر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں متعدد افرد کومفت کھانے کے حصول کے لیے لائن میں کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ جو طویل قطاروں میں لگے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ جس پر ایک صارف نے لکھا کہ یہ فوڈ بینک میں آج صبح لائن ہے اور ٹورنٹو میں جدوجہد حقیقی ہے۔

اس ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ممکنہ طور پر آدھے لوگوں کو فوڈ بینک کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ مفت کھانا حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا  کہ میں ذاتی طور پرایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو ماضی میں بھی مفت چیزوں کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے ہوتے تھے۔

ویوا فری نامی اکاونٹ سے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو اور لبرل پارٹی کو تنقید کا نشانہ  بناتے ہوئے کہا کہ یہ بہت خوفناک ہے جبکہ حکومت کو غیر ملکی پراکسی جنگوں کو فنڈ دینے اور آن لائن تقاریر کی آزادی کو دبانے میں زیادہ فکر مند نظر آتے ہیں۔

ایک اور صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں فوڈ بینک کا استعمال سب سے زیادہ ہوا ہے، یہ نا قابلِ قبول اور شرمناک ہے۔

اینا نامی صارف کا کہنا تھا کہ یہ بہت دل دہلا دینے والی بات ہے کہ کینیڈین شہریوں کو فوڈ بینک کا سہارا لینا پڑتا ہے جبکہ ہمارے وزیراعظم ایک بادشاہ کی طرح رہتے ہیں اور دوسرے ممالک کو اربوں دیتے ہیں۔

جہاں ایک طرف کینیڈا کے عوام اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں پاکستانی عوام نے بھی اس ویڈیو پر کہیں دلچسپ کمنٹ کیے تو کہیں پاکستان سے ملا دیا کہ ایسا تو پاکستان میں ہوتا ہے۔

ایک صارف نے اس ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں بھی ایک ہینڈسم کی حکومت ہے اس لیے وہاں یہ حالات ہیں۔

کوئی عمران خان پر تنقید کرتا نظر آیا تو کسی نے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف پر طنز کے نشتر برسائے۔ ایک صارف نے لکھا کہ شہباز شریف تو پاکستان کے وزیراعظم ہیں نہ کہ کینیڈا کے؟

سید انس گیلانی نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ٹورنٹو میں آٹے کی لائن میں کھڑے ہونا چیچو کی ملیاں میں آٹے کی لائن میں کھڑے ہونے سے بہتر ہے۔

 

واضح رہے کہ افراط زر کی شرح بلند ہونے پر ایسی لائنیں صرف پاکستان یا کینیڈا ہی میں نہیں بلکہ سپر پاور کہلائی جانے والی طاقت امریکا میں بھی لگتی رہی ہیں۔

 

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp