بھارتی رہنماؤں اور بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے تازہ ترین مخالفانہ بیانات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت دھمکیوں، غلط بیانی یا طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی کرے گا۔
بھارتی رہنماؤں کے پاکستان مخالف بیانات کے ساتھ ساتھ 29 مئی کو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے تبصروں کے بارے میں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کے حالیہ ریمارکس بشمول بہار میں کیے گئے ریمارکس ایک گہری پریشان کن ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری بلیک مارکیٹ بھارت کی جوہری سلامتی پر سنگین سوالیہ نشان ہے، ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کی ذہنیت امن پر دشمنی کو ترجیح دیتی ہے، پاکستان کو علاقائی عدم استحکام کے منبع کے طور پر پیش کرنے کی کوئی بھی کوشش حقیقت سے ہٹ کر ہے، عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے کے ریکارڈ سے بخوبی واقف ہے،
’جس میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کی دستاویزی حمایت بھی شامل ہے۔ ان حقائق کو کھوکھلے بیانیے یا متنفر ہتھکنڈوں سے چھپا نہیں سکتا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جموں و کشمیر کا تنازعہ خطے میں امن و استحکام کو خطرہ بنانے والا بنیادی مسئلہ ہے، پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کی وکالت میں ثابت قدم رہے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، جب بھی بات ہوگی مسئلہ کشمیر پر ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ
’کشمیر کے اس بنیادی مسئلے کو پس پشت ڈالنا خطے میں مسلسل عدم اعتماد اور ممکنہ تصادم کی مذمت کرنا ہے، حالیہ ہفتوں کی پیش رفت نے ایک بار پھر جہالت اور جبر کی مکمل فضولیت کو واضح کر دیا ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن اور تعمیری مصروفیات کے لیے پرعزم ہے لیکن وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے یکساں طور پر پرعزم ہے۔
’جنوبی ایشیا میں پائیدار امن پختگی، تحمل اور تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے آمادگی کا تقاضا کرتا ہے، نہ کہ علاقائی ہم آہنگی کی قیمت پر تنگ سیاسی فائدے کے حصول کا۔‘