سیشن کورٹ لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف دائر 10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے، جہاں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ میاں محمد حسین چوٹیا نے ان پر جرح کا آغاز کیا۔ وکیل نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے بانی پی ٹی آئی کا داخل کردہ جواب دعویٰ پڑھا ہے؟ جس پر وزیر اعظم نے جواب دیا، ’میں نے بانی پی ٹی آئی کا جواب دعویٰ بالکل بھی نہیں پڑھا۔‘
شہباز شریف نے دوران جرح تصدیق کی کہ وہ بند کمرے میں ویڈیو لنک پر شہادت دے رہے ہیں اور ان کے وکیل مصطفیٰ رمدے اس وقت ان کے ساتھ موجود ہیں، تاہم کمرے میں بانی پی ٹی آئی کا کوئی وکیل یا نمائندہ موجود نہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت، وزیراعظم بذریعہ ویڈیو لنک پیش
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ان کا بیانِ حلفی 7 اکتوبر 2024 کو تصدیق شدہ ہے اور یہ 7 صفحات پر مشتمل ہے، جن کے تمام صفحات پر ان کے دستخط اور انگوٹھے کے نشانات موجود ہیں۔ انہوں نے وکیل کے ان دعوؤں کو غلط قرار دیا کہ بیانِ حلفی کے آخری صفحے پر اوتھ کمشنر کی مہر موجود نہیں یا کہ تمام صفحات پر اوتھ کمشنر کی تصدیقات نہیں کی گئیں۔
شہباز شریف نے جرح کے دوران وکیل کے طرزِ سوالات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب اسٹامپ اور سائن میں پڑے ہیں، کیس پر نہیں آرہے۔
وزیر اعظم نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ان کا بیانِ حلفی قانون یا لاہور ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق تصدیق شدہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بیانِ حلفی کے تمام تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
عدالت میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ انہوں نے بیانِ حلفی داخل کرنے سے قبل کوئی زبانی تائیدی بیان ریکارڈ نہیں کروایا اور نہ ہی اب ایسا کوئی بیان دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یاد نہیں کہ عدالت سے اس سلسلے میں پیشگی اجازت لی تھی یا نہیں۔ عدالت میں کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ پر جاری رہے گی۔