کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں کی تعداد میں قیدی فرار ہوگئے ہیں جن میں سے کچھ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی مفروروں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ اس واقعے کے بعد بہت سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں جیسا کہ ان قیدیوں کو پھر سے کیسے پکڑا جائے گا، کیا اس نوعیت کا زلزلہ آیا جس سے دیواروں میں دراڑیں پڑگئی ہوں یا پھر وہ حاضر ڈیوٹی سیکیورٹی اہلکاروں کی غفلت تھی؟
کیا مفرور قیدیوں کو دوبارہ پکڑنا ممکن ہے؟
قانونی ماہر خیر محمد خٹک نے ملیر جیل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی قیدی جیل جاتا ہے اس کی انٹری ہوتی ہے اور اس کا بائیو ڈیٹا جیل کا ریکارڈ بن جاتا ہے اور ساتھ ہی ہر قیدی کی شناختی علامت بھی درج کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: آئی جی جیل عہدے سے فارغ، ڈپٹی آئی جی، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل
ان کا کہنا ہے کہ جیل وارنٹ پر قیدی کی تصویر ہوتی ہے لہذا یہ کہنا کہ ان قیدیوں کو گرفتار کرنا مشکل ہے ایسا نہیں بلکہ انہیں پھر سے پکڑلینا بہت آسان ہے۔
محافظ کیا کر رہے تھے؟
اس حوالے سے خیر محمد خٹک کا یہ کہنا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف دفعہ 223, 224, 225 کے تحت نیا مقدمہ بنے گا لیکن یہاں ایک شرط یہ بھی ہے کہ قیدی تو بھاگے لیکن اس غفلت و لاپرواہی کے مرتکب محافظ بھی اس مقدمے میں شریک ملزم ہوں گے اور ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہو گی۔
کیا زلزلے سے جیل کی قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا؟
خیر محمد خٹک کے مطابق اگر زلزلے سے ملیر جیل کی عمارت کی دیواروں کو نقصان پہنچا ہے تو اس حوالے سے ایک انکوائری ہونی چاہیے، یہ انکوائری اس لیے ہوگی کہ کیا دیوار ٹوٹی بھی ہے یا نہیں؟ اور اگر دیوار ٹوٹے بنا قیدی فرار ہوئے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ جن مقدمات میں براہ راست عوام متاثر ہوں ایسے مقدمات میں انکوائری ضرور کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیے: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار، ایک ہلاک
انہوں نے کہا کہ مائینز اینڈ منرلز کے ماہرین دیکھیں گے کہ متعلقہ دیوار قدرتی آفت سے ٹوٹی یا توڑی گئی اب سوال یہ ہے کہ اتنا بڑا زلزلہ نہیں تھا اگر تھا بھی تو جیل کے قریب عمارتوں کا معائنہ کیا جائے جس سے پتا چلے گا کہ گھروں کی دیواروں میں شگاف پڑے یا نہیں۔
قیدیوں اور محافظوں کو کتنی سزا ہوگی؟
اس حوالے سے خیر محمد خٹک کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کے خلاف نیا مقدمہ بنے گا اور ساتھ ہی ان محافظوں کے خلاف بھی جن کی غفلت سے قیدی فرار ہوئے، اس کیس میں چارج شیٹ پیش کی جائے گی اس کے بعد ایویڈنس پیش کیا جائے گا ثابت ہونے پر 6 ماہ سے 2 سال تک سزا ہو سکتی ہے لیکن اس میں ایک اور بات زیر غور ہے اگر قیدی قتل کا مجرم ہے تو اس کی سزا اس کے گزشتہ کیس کے حساب سے زیادہ ہوگی اس طرح ہر قیدی کو اس کے گزشتہ جرم کے حساب سے اس کیس میں سزا ہو سکتی ہے ساتھ جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے یا صرف جرمانہ لگ سکتا ہے۔