ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: آئی جی جیل عہدے سے فارغ، ڈپٹی آئی جی، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل

منگل 3 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت سندھ نے کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا، جبکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل حسن سہتو، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین سمیت دیگر افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سینیئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہاکہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد حکومت سندھ نے کارروائی عمل میں لائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو شامل ہیں جو تحقیقات کرکے سندھ حکومت کو رپورٹ پیش کریں گے۔

شرجیل میمن نے کہاکہ فرار ہونے والے جو قیدی آج رات تک واپس آ جائیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائےگا۔ تاہم نہ آنے والوں کے خلاف جیل توڑنے کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ مفرور قیدیوں کو چاہیے کہ مزید بڑی سزاؤں سے بچنے کے لیے خود کو قانون کے حوالے کردیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ رات ملیر جیل سے 200 سے زیادہ قیدی فرار ہوگئے تھے، جن میں سے 78 کو پولیس نے دوبارہ گرفتار کرلیا ہے، جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ’عمران خان ملیر جیل میں ٹرانسفر کروالیتے تو آج آزاد ہوتے‘

آج دن کے وقت ایک قیدی کی والدہ خود اپنے بیٹے کو لے کر ملیر جیل پہنچ گئی تھی اور پولیس سے اپیل کی کہ اس کے بیٹے کو کچھ نہ کہا جائے کیوں کہ وہ ہجوم کے ساتھ بھاگ گیا تھا۔

کوئی خطرناک قیدی فرار نہیں ہوا: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمولی زلزلے کے بعد قیدیوں کو بیرکوں سے نکالنا سنگین غلطی تھی۔ جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے، جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ زلزلے کے دوران قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں بیرکوں سے نکالا جائے، لیکن ایسے معمولی جھٹکوں سے کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ جھٹکے بعض اوقات بڑے زلزلے کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود افسران نے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالنے کا غیر ذمہ دارانہ فیصلہ کیا۔

انہوں نے انکشاف کیاکہ بعض قیدیوں نے پولیس سے اسلحہ بھی چھین لیا، تاہم اطمینان دلایا کہ کوئی خطرناک یا غیر ملکی قیدی فرار نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں ملیر جیل سے مفرور قیدی واپس آجائیں، ورنہ سنگین مقدمات درج ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر مفرور قیدی خود واپس نہ آئے تو ان کے خلاف جیل توڑنے کا مقدمہ درج ہوگا، جو ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp