غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی، 14 ارکان کی حمایت کے باوجود منظوری نہ مل سکی

جمعرات 5 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد امریکا کے ویٹو کے باعث منظور نہ ہو سکی۔ 15 رکنی کونسل میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، مگر مستقل رکن امریکا نے ویٹو کا اختیار استعمال کرتے ہوئے اسے روک دیا۔

یہ قرارداد سلامتی کونسل کے 10 غیرمستقل ارکان الجزائر، ڈنمارک، یونان، گنی، پاکستان، پاناما، جنوبی کوریا، سیرالیون، سلوانیہ اور صومالیہ نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے، جس کا احترام تمام فریقین کریں۔

یرغمالیوں کی رہائی کا اعادہ

قرارداد کے متن میں حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کی قید میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری، باعزت اور غیرمشروط رہائی کے مطالبے کو ایک بار پھر دہرایا گیا۔ ساتھ ہی غزہ کی گمبھیر انسانی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی، جہاں کئی ماہ سے اسرائیلی محاصرے کے باعث قحط کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ ماہرین پہلے ہی اس کی تصدیق کر چکے ہیں کہ غذائی بحران سنگین مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

انسانی امداد کی بحالی پر زور

قرارداد میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے، اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں کو محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی دینے، اور ضروری خدمات کی بحالی کا مطالبہ شامل تھا۔ اس کے علاوہ، امدادی اصولوں اور ماضی کی سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو پر بھی زور دیا گیا۔

مرحلہ وار جنگ بندی کی حمایت

قرارداد میں مصر، قطر اور امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 (2024) کی روشنی میں جنگ بندی کے مرحلہ وار منصوبے کی حمایت کی گئی، جس میں مکمل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، ہلاک شدگان کی باقیات کی واپسی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی اور غزہ کی تعمیر نو جیسے نکات شامل ہیں۔

دنیا دیکھ رہی ہے کہ جو فلسطینی خوراک لینے آتے ہیں، وہ گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں، اقوام متحدہ

یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں انسانی بحران انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں طبی سہولیات قریباً ختم ہو چکی ہیں، جبری نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اسرائیل و امریکا کے قائم کردہ نئے امدادی نظام کے تحت اموات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل نے یہ نیا نظام اقوام متحدہ کے اداروں کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ترتیب دیا ہے۔

جنوبی غزہ میں اسی نظام کے تحت قائم ایک امدادی مرکز پر فائرنگ کے واقعے میں کئی فلسطینی جاں بحق ہوئے، جس پر اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ جو فلسطینی خوراک لینے آتے ہیں، وہ ہر روز گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp