پلاسٹک کی آلودگی آج زمین کے ہر خطے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ چاہے وہ قطب شمالی کی برف پوش وادی ہو یا بحرالکاہل کی گہرائیاں، پلاسٹک ہر جگہ موجود ہے اور اس کے اثرات نہ صرف ماحولیاتی نظام اور جنگلی حیات بلکہ انسانوں کی صحت پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں ہر سال قریباً 400 ملین ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے، جس میں سے نصف مقدار صرف ایک بار استعمال کے بعد کچرے میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ اس میں سے محض 10 فیصد پلاسٹک دوبارہ استعمال ہو پاتا ہے۔ باقی سارا کوڑا، زمین، دریا اور سمندر میں جمع ہوتا چلا جاتا ہے۔
سمندروں میں پھیلتی تباہی
ہر سال 19 تا 23 ملین ٹن پلاسٹک براہِ راست آبی ماحولیاتی نظام کا حصہ بن جاتا ہے۔ اگر اس سنگین خطرے کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو 2040 تک اس مقدار میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ نتیجتاً، آبی حیات کی بقا خطرے میں ہے، اور ہمارے غذائی ذرائع زہریلے ہو سکتے ہیں۔
پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات، جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے، اب خوراک، پانی اور ہوا میں بھی پائے جا رہے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر انسان سالانہ 50 ہزار پلاسٹک ذرات نگل رہا ہے، جبکہ ہوا کے ذریعے جذب ہونے والے ذرات اس کے علاوہ ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا پائیدار آبی تحفظ کا ماڈل عالمی سطح پر قابل تحسین
ماحولیات پر منڈلاتا خطرہ
اقوام متحدہ خبردار کرتا ہے کہ اگر پلاسٹک کی آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ دہائی میں فضائی آلودگی محفوظ حد سے 50 فیصد تجاوز کر جائے گی اور 2040 تک یہ آلودگی سمندروں اور میٹھے پانی کے ذخائر میں 3 گنا بڑھ جائے گی۔
The planet is speaking through nature.
It teaches us balance, zero waste, and resilience.
Plastic pollution won’t solve itself, but together, we can.
Today, on #WorldEnvironmentDay, we rise to act and #BeatPlasticPollution. pic.twitter.com/IzmVvNsyQD
— UN Environment Programme (@UNEP) June 5, 2025
عالمی یوم ماحولیات 2025
رواں سال اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام (UNEP) 52واں عالمی یوم ماحولیات منا رہا ہے۔ اس سال مرکزی تقریب جنوبی کوریا کے شہر جیجو میں منعقد ہو رہی ہے، جس کا موضوع ہے: #BeatPlasticPollution
اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام 2018 سے اس مہم کے ذریعے پلاسٹک پر انحصار کو کم کرنے اور اس کے متبادل کے فروغ کے لیے سرگرم ہے۔ عالمی یوم ماحولیات ہر سال حکومتوں، کاروباری اداروں اور عام لوگوں کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے عملی اقدامات کا موقع فراہم کرتا ہے۔
پلاسٹک کے خلاف عالمی معاہدہ
اس موقع پر اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ دنیا بھر کے ممالک ایک ایسا قانونی طور پر لازمی معاہدہ کریں جو پلاسٹک کی پیداوار، استعمال اور تلفی کے تمام مراحل کو محیط ہو۔ اس سلسلے میں مذاکرات کا اگلا دور اگست میں متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو غیر معمولی موسمیاتی تباہ کاریوں کا سامنا ہے، وزیراعظم کا بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ فوری، مؤثر اور شفاف ہونا چاہیے تاکہ انسانی ضروریات اور پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے ساتھ ہم آہنگی قائم رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ صرف ماحول نہیں، انسانیت کا مستقبل محفوظ بنانے کی بنیاد ہوگا۔
اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے بھی رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پلاسٹک کے متبادل تلاش کریں اور اختراعی حل اپنائیں۔
ایک موقع، ایک عزم
سال 2025 کا عالمی یوم ماحولیات ہمیں یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ اگر ہم نے فوری اور ٹھوس اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلوں کے لیے زمین کو محفوظ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ وقت آ چکا ہے کہ ہم صرف گفتگو سے آگے بڑھ کر قانون سازی، پیداوار میں تبدیلی، اور عوامی شعور کی سطح پر سنجیدہ عملی اقدامات کریں۔
ماحولیات کا عالمی دن: کیوں اور کب سے منایا جاتا ہے؟
ہر سال 5 جون کو دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد ماحول کی بہتری، آلودگی کے خاتمے اور زمین کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر شعور و آگاہی کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے تحت 1974 سے باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے اور تب سے دنیا بھر میں یہ دن ماحول دوست سوچ اور عمل کی علامت بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: سائنسدانوں نے 27 کے قریب جنگلی اور آبی حیات کی نئی اقسام دریافت کر لیں
ماحولیات کا عالمی دن دراصل زمین پر بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تباہی، آلودگی، جنگلات کی کٹائی، زمین کی بربادی، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے خطرات کے خلاف عالمی ردعمل کا اظہار ہے۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ حکومتیں، ادارے، کاروبار اور عوام سب مل کر ماحول کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا عالمی یومِ ماحولیات پر پیغام
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔ رواں سال کا تھیم “پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ” ہے، جو ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ پلاسٹک نہ صرف قدرتی وسائل اور آبی حیات کے لیے خطرہ ہے بلکہ انسانی زندگی پر بھی اثرانداز ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ماحول دوست توانائی، پلاسٹک پر پابندی اور عوامی شعور اجاگر کرنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، مگر اصل تبدیلی انفرادی سطح سے آتی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صاف اور محفوظ ماحول کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ آئندہ نسلوں کو بہتر مستقبل دیا جا سکے۔