بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک بار پھر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والا ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مختلف کاروائیوں میں 100 سے زائد غیر قانونی نجی پیٹرول پمپس کو سیل جبکہ درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا موقف ہے کہ غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والا ایرانی پیٹرول جہاں معیشت کو نقصان پہنچاتا ہے وہیں نجی پیٹرول پمپس گنجان آباد علاقوں میں قائم کیے جاتے ہیں جس سے ہر وقت حادثات کا خطرہ بنا رہتا ہے تاہم حکومت بلوچستان کی جانب سے اس کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا ہے اور مستقبل میں مزید تنگ کیا جائے گا۔
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر میں حکومت کی جانب سے سخت پابندی عائد کی گئی ہے اس ضمن میں حکومت جہاں پیٹرول پمپس کو سیل کر رہی ہے وہیں پیٹرول فروخت کرنے والے افراد کو گرفتار بھی کیا جا رہا ہے اس خوف کے تحت شہر کے لگ بھگ تمام غیر قانونی پیٹرول پمپ بند ہو گئے ہیں البتہ اب بھی لوگ غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول فروخت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا پیٹرول پمپوں پر کیش ادائیگی کی صورت میں اضافی رقم دینا ہوگی؟
دراصل ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک لوگ ہیں ایرانی پیٹرول رکھ کر مختلف علاقوں میں بیٹھے ہوئے ہیں نیچے دکانوں میں ان بوتلوں کو چھپا کر لوگوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ بعض افراد کو ایرانی پیٹرول کیا ٹھکانے معلوم ہے لیکن متعدد افراد ایسے ہیں جن کو ابھی ایک جانب موجود نہیں اس لیے کاروبار محدود سطح پر اب بھی جاری ہیں۔
کوئٹہ کے باسی حمزہ احمد بتاتے ہیں کہ ایرانی پیٹرول پر پابندی سے قبل اس کی قیمت 190 روپے فی لیٹر تھی جبکہ پاکستانی پیٹرول 253 روپے میں فروخت ہو رہا تھا ایسے میں حکومت نے عوام کو عید کا تحفہ دیتے ہوئے پیٹرول میں ایک روپے کا اضافہ کیا ہے جو 190 روپے میں ایرانی پیٹرول ڈلوا رہا تھا وہیں اب مجبوراً 254 میں پاکستانی پیٹرول ڈلوانا پڑ رہا ہے۔