ملک بھر میں ایک ساتھ عام انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی سماعت آج ہو گی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی خصوصی بینچ میں شامل ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کر رکھی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز 27 اپریل کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ 4 اپریل کے فیصلے کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کا حکم برقرار ہے۔
27 اپریل کی سماعت کا تحریری حکم نامہ
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ اٹارنی جنرل نے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن کے درمیان باہمی روابط سے آگاہ کیا، عید کی چھٹیوں کے بعد فریقین درمیان عام انتخابات پر مذاکرات سے متعلق رابطہ ہوا ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے فریقین کی مذاکراتی ٹیموں کی تشکیل سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا اور کہا کہ مذاکرات کی سہولت کاری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ عدالتی اسرار پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو چیئرمین سینیٹ کو ملوث کرنے پر آگاہ کیا ان کے مطابق مذاکرات سینیٹ سیکرٹریٹ میں ہوں گے، مذاکرات کے لیے چیئرمین سینیٹ کا کردار محض سہولت کار کا ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو سراہتی ہے، سیاسی جماعتیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن کرانے پر متفق ہوتی ہیں تو یہ قابلِ ستائش عمل ہے۔
عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ مذاکراتی عمل کے لیے عدالت کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی کوئی ڈائریکشن نہیں دی تاہم پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکمنامہ برقرار رہے گا۔














